ابھی 2 دن پہلے کی ہی بات ہے جب 2 نوجوانوں نے آگرہ واقع تاریخی عمارت تاج محل میں ’گنگا جل‘ چڑھایا تھا جس کے بعد انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اب ایک بار پھر کچھ اسی طرح کا معاملہ سامنے آیا ہے جب پیر کے روز ایک خاتون نے تاج محل کے گنبد پر گنگا جل چڑھایا اور پھر ایک بھگوا کپڑا ہوا میں لہرایا۔ جب وہ بھگوا کپڑا لہرا رہی تھی تو وہاں موجود سیکورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا اور پوچھ تاچھ کے لیے وہاں سے باہر لے گئے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون کی شناخت اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کی رکن میرا راٹھوڑ کی شکل میں ہوئی ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ کاسگنج کے سوروں سے کانوڑ لے کر آئی ہے اور اسی گنگا جل کو انھوں نے تاج محل پر چڑھایا ہے۔ خاتون نے تاج محل کے اندر بھگوا رنگ کی چنری بھی لہرائی، اور جب وہ ایسا کر رہی تھی تو سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے اسے گرفتار کر لیا۔ فی الحال خاتون سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں ایک افسر نے بتایا کہ تقریباً دوپہر 12 بجے تاج محل میں ایک خاتون کپڑوں میں چھپا کر کوئی کپڑا لے گئی اور اس نے اس بھگوا رنگ کے کپڑے کو تاج محل کے بڑے گنبد کے پاس جا کر لہرایا۔ اس کے بعد وہاں تعینات سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے پکڑ لیا اور ابھی تک روکا ہوا ہے۔ جانچ کے بعد ملزم خاتون میرا راٹھوڑ کو پولیس کے سپرد کیا جائے گا۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ 29 جولائی کو بھی میرا راٹھوڑ نے کچھ ایسا ہی کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت وہ کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ اس سلسلے میں کئی نیوز پورٹل پر خبریں شائع بھی ہوئی تھیں۔ لیکن آج اسے تاج محل کے اندر بھگوا کپڑا لہراتے ہوئے دیکھا گیا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ دو دن قبل (3 اگست) دو نوجوانوں نے تاج محل کے اندر ’اوم‘ کا اسٹیکر چپکایا تھا اور اس پر پانی کی بوتل سے جل چڑھایا تھا۔ اس کی تصویریں سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھیں۔ نوجوانوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بوتل میں گنگا جل لے کر آئے تھے۔ ان دونوں شخص کی شناخت اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا کارکنان شیام اور ونیش کی شکل میں ہوئی تھی۔ پولیس نے ان دونوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 295 اور 295اے کے تحت معاملہ درج کیا ہے۔ یہ دونوں دفعات کسی مذہب کی بے حرمتی کرنے، پاکیزہ جگہ کو متاثر کرنے جیسے سنگین جرائم میں لگائی جاتی ہیں۔ اس طرح کے معاملوں میں زیادہ سے زیادہ سزا 3 سال کی سنائی جا سکتی ہے اور جرمانے کا بھی التزام ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined