قومی خبریں

’سادھوی پرگیہ مزہ کر رہی ہیں اور بم دھماکہ متاثرین 13 سالوں سے انصاف کے منتظر‘

آج اس وقت جسٹس ایس ایس شندے اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کے درمیان گرما گرم بحث ہوگئی جب جسٹس شندے نے بی اے دیسائی کو حکم دیا کہ چاربجے تک اپنی بحث کا اختتام کردیں۔

عدالت کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
عدالت کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس 

ممبئی: مالیگاؤں 2008 بم دھما کہ متاثرین کی جانب سے ممبئی ہائی کورٹ میں بحث کرتے ہوئے سابق ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی نے کہا کہ اس معاملے کے کلیدی ملزمین بالخصوص سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت ضمانت پر رہا ہوکر مزہ کررہے ہیں اور بم دھماکہ متاثرین 13 سالوں سے انصاف کے منتظر۔

Published: undefined

ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس ایس ایس شندے اور جسٹس این ایم جمعدار کو ایڈوکیٹ دیسائی نے مزید بتایا کہ ملزم کرنل پروہت پر کشمیر سے آر ڈی ایکس لانے کا اور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر پر بم دھماکہ کرنے کا الزام ہے لیکن ان حقائق کو نہ تو ملزم نے بتایا اور نہ ہی این آئی اے نے بتایا، این آئی اے ملزمین کو فائد ہ پہنچانا چاہتی ہے جس کی بم دھماکہ متاثرین آخری دم تک مخالفت کریں گے۔

Published: undefined

آج اس وقت جسٹس ایس ایس شندے اور سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کے درمیان گرما گرم بحث ہوگئی جب جسٹس شندے نے بی اے دیسائی کو حکم دیا کہ چاربجے تک اپنی بحث کا اختتام کردیں۔ جسٹس شندے کے اس حکم پر بی اے دیسائی نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ کرنل پروہت کے وکیل کو جتنا وقت دیا گیا اتنا ہی وقت بم دھماکہ متاثرین کو بھی ملنا چاہئے جب ہی انصاف ہوگا، ورنہ اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ بم دھماکہ متاثرین کے ساتھ شدید ناانصافی ہوگی۔

Published: undefined

بی اے دیسائی نے عدالت کو مزید بتایاکہ ملزم جس خصوصی اجازت نامے کی غیر موجودگی کا دعوی کرکے مقدمہ سے ڈسچار ج ہونا چاہتا ہے اس خصوصی اجازت نامے کا اس مقدمہ پر اطلاق نہیں ہوتا اور اس تعلق سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے رہنمایانہ اصول مرتب کیے ہیں جسے نا تو این آئی اے نے عدالت کو بتایا اور نہ ہی ملزم نے لیکن بم دھماکہ متاثرین ان اصولوں کو عدالت کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں جس کی انہیں اجازت ملنی چاہئے۔

Published: undefined

بی اے دیسائی نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ملزم کو نچلی عدالت میں اس سوال کو دوبارہ اٹھانے کا موقع نہیں دینا چاہئے بلکہ ہائی کورٹ کو اس کی عرضداشت پر فیصلہ صادر کرنا چاہئے کیونکہ ملزم عدالت کا قیمتی وقت برباد کررہا ہے۔ بی اے دیسا ئی نے عدالت کو مزید بتایا کہ کورٹ آف انکوائر دستاویزات کی عدالت میں کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اس کے باوجود ملزم کورٹ آف انکوائر ی کے دستاویزات کی بنیاد پر یکے بعد دیگرے عرضداشتیں داخل کرکے عدالت کا وقت برباد رکررہا ہے جبکہ بم دھماکہ متاثرین گذشتہ 13 سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔

Published: undefined

ایڈووکیٹ بی اے دیسائی نے کہا کہ ملزمین ضمانت پر رہا ہیں اور وہ زندگی کا لطف اٹھا رہے ہیں جبکہ بم دھماکہ متاثرین انصاف کے منتظر ہیں، لہٰذا عدالت کو بم دھماکہ متاثرین کو بھی یکساں وقت دینا چاہئے۔بی اے دیسائی کے سخت اعتراض کے بعد عدالت نے اس معاملے کی بقیہ سماعت اگلے جمعہ کو کئے جانے کا حکم دیا۔

Published: undefined

آج کی کارروائی بذریعہ ویڈیوکانفرنسنگ ہوئی جس میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ بی اے دیسائی کی معاونت کے لیے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ قربان حسین و دیگر موجود تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined