بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت اور شیوسینا کے درمیان تنازعہ دن بہ دن طول پکڑتا جا رہا ہے۔ بی ایم سی کے ذریعہ دفتر کا ایک حصہ توڑے جانے سے ناراض کنگنا جہاں اُدھو کے خلاف سخت تیور اختیار کیے ہوئی ہیں، وہیں ایودھیا کے سادھو-سنت بھی ان کی حمایت میں کھڑے ہو گئے ہیں اور مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ اُدھو ٹھاکرے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کئی سنتوں، خصوصی طور پر وشو ہندو پریشد سے جڑے لوگوں نے ادھو ٹھاکرے کی مخالفت شروع کر دی ہے اور انھیں متنبہ کیا ہے کہ وہ ایودھیا میں قدم نہ رکھیں، کیونکہ یہاں ان کا استقبال کرنے کی جگہ خلاف میں نعرے لگیں گے۔
Published: 11 Sep 2020, 5:11 PM IST
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت نریندر گری نے بھی کنگنا رناوت کے حق میں اپنی آواز بلند کر دی ہے۔ انھوں نے کنگنا کو ہندوستان کی بیٹی قرار دیتے ہوئے اُدھو ٹھاکرے کو ایودھیا نہ آنے کی دھمکی دی۔ نریندر گری نے کہا کہ "کنگنا بہادر اور ہمت والی بیٹی ہیں جنھوں نے بالی ووڈ کے مافیاؤں اور ڈرگ مافیاؤں کے ریکٹ کا بھنڈاپھوڑ کیا ہے۔ اس سے نہ صرف بالی ووڈ کے مافیا ڈر گئے ہیں بلکہ حکومت کے بھی قدم اکھڑ رہے ہیں۔"
Published: 11 Sep 2020, 5:11 PM IST
مہنت نریندر گری نے تو اپنے بیان میں یہاں تک کہہ دیا کہ "کنگنا کی حق بیانی کو دبانے کے لیے ادھو ٹھاکرے حکومت نے کنگنا کے دفتر پر بلڈوزر چلوایا ہے اور بدلے کی کارروائی کی ہے، حالانکہ مہاراشٹر ہائی کورٹ نے کنگنا کو راحت دیتے ہوئے توڑ پھوڑ کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔"
Published: 11 Sep 2020, 5:11 PM IST
دوسری طرف ہنومان گڑھی مندر کے پجاری مہنت راجو داس نے بھی کنگنا کی حمایت اور ادھو کی مخالفت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ "ادھو ٹھاکرے یا شیوسینا کا کوئی بھی لیڈر ایودھیا میں آیا تو ان کی مخالفت ہوگی۔ سنت ان کی کرتوت کے خلاف ہیں۔ بی ایم سی نے کنگنا کا دفتر توڑ کر اچھا نہیں کیا۔" انھوں نے مزید کہا کہ "حکومت نے بغیر وقت دیے کنگنا کا دفتر گرا دیا اور پالگھر میں سادھوؤں کے قتل معاملہ میں کوئی سخت کارروائی نہیں کی۔" مہنت کنہیا داس نے بھی ادھو ٹھاکرے کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ "ادھو ٹھاکرے کا ایودھیا میں اب استقبال نہیں ہوگا۔ یہ شیوسینا اب وہ نہیں رہی جو کبھی بالا صاحب ٹھاکرے کے زمانے میں ہوا کرتی تھی۔"
Published: 11 Sep 2020, 5:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 11 Sep 2020, 5:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز