قومی خبریں

ہمیں کورونا کا ڈر نہیں، سیاہ قوانین ہٹائے بغیر دھرنا ختم نہیں ہوگا: سبزی باغ مظاہرین

سبزی میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری دھرنا کو 69 دن ہو گئے ہیں۔ یہاں دھرنا پرامن طریقے سے جاری ہے اور راہگیروں کو بھی کسی طرح کی کوئی پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑ رہا ہے۔

پٹنہ کے سبزی باغ میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ
پٹنہ کے سبزی باغ میں شہریت قانون اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ 

پٹنہ: پوری دنیا میں مہلک وبائی مرض کورونا نے جہاں تباہی مچا رکھی ہے وہیں اس وبا کا اثر ہمارے ملک ہندوستان میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پوری دنیا میں اس وقت لاک ڈاؤن جیسی کیفیت ہے اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ لوگ خود سے اپنے اوپر کرفیو کا نفاذ کر لیں۔ اس کے باوجود عوام سی اے اے ین آر سی اور این پی آر کے خلاف کئی مقامات پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور مظاہرین کا ماننا ہے کہ جب تک مطالبات پورے طور پر تسلیم نہیں کر لئے جاتے ہیں اس وقت تک ہم اپنی جگہوں سے ہٹنے والے نہیں ہیں۔ اسی ضمن میں بہار کے دار الحکومت پٹنہ کے سبزی باغ میں بھی دھرنا و مظاہرہ مسلسل جاری ہے آج دھرنے کو69 دن ہوگئے ہیں اور لوگ سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کی مخالفت کر رہے ہیں۔ سبزی باغ میں بیٹھے مظاہرین کا کہنا ہے کہ سیاہ قانون کے اختتام کے بغیر وہ دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST

دھرنے میں موجود سلطان گنج سے آئے محمد ارشاد کا کہناہے کہ امت شاہ نے جو یہ کہا کہ این پی آر میں کوئی کاغذ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ شروع سے ہی کہا جا رہا تھا کہ این پی آر میں کوئی کاغذ نہیں مانگا جائے گا۔ صرف معلومات حاصل کی جائیں گی، وہ بھی لازمی نہیں ہوں گی۔ کوئی چاہے تو بتائے اور چاہے تو نہ بتائے۔ اس لیے ان کی اس بات کا کوئی مطلب نہیں ہے کہ ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ہاں انھوں نے یہ جو بات کہی کہ این پی آر میں کسی کے نام کے آگے”ڈی“ نہیں لکھا جائے گا یعنی کسی کو مشکوک ووٹر نہیں مانا جائے گا، یہ ضرور نئی بات ہے۔حالانکہ اتنا کہنا بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کے اندیشے ختم نہیں ہوئے ہیں۔حکومت نے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ این پی آر این آر سی کا پہلا قدم ہے۔ اس لیے امت شاہ نے جو بیان دیا وہ کافی نہیں ہے۔ ان کو اعلان کرنا چاہیے تھا کہ این پی آر اور این آر سی دونوں نہیں ہوں گے۔ساتھ ہی حکومت کو بتانا چاہئے کہ این پی آر کا مقصد کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں جتنے بھی تعلیم یافتہ اور سنجیدہ لوگ ہیں وہ سب کہہ رہے ہیں ملک گیر این آر سی کی کوئی ضرورت ہے ہی نہیں۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST

وہیں دھرنا میں شامل محمد علی کا کہنا ہے کہ این پی آر ہی این آر سی کا پہلاقدم ہے اور حکومت کے دستاویزات سے بھی یہ پتہ چلتاہے کہ این پی آر سے ہی این آر سی کی تیاری ہوگی اس لئے ہم تمام لوگوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ این آر سی اور این پی آر اور سی اے اے سب کی مخالفت کرتے رہیں۔ اور مظاہرین نے بھی بتایا دیاکہ ان سیاہ قوانین کے ختم ہونے تک وہ چین سے نہیں بیٹھیںگے۔اگر حکومت دھرنا ختم کرانا چاہتی ہے تو تحریری طور پر لوگوں سے یہ وعدہ کرے کہ این آر سی ، این پی آر اور سی اے اے نہیں ہوگا تب ہی ہم لوگ اس سے پیچھے ہٹیں گے ور نہ نہیں۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST

دھرنا میں روزانہ لوگ دعاﺅں کا اہتمام کرتے ہیں ۔نہایت متحرک اورفعال افروز فانی کی روزانہ بڑی ہی رقت آمیز دعائیں ہوتیں ہیں جہاں کثیر تعداد میںافراد جمع ہوکر دعائیں کرتے ہیں کرونا سمیت تمام آفات وبلیات سے ملک کی حفاظت کیلئے دعائیں مانگی جاتی ہیں اور ساتھ ہی ملک کی اتحاد و سالمیت اور اس کالے قانون کے ختم ہونے کیلئے بھی دعائیں کی جاتی ہیں۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST

دھرنا کو 69 دن ہو گئے ہیں لیکن ابھی تک دھرنا پرامن جاری ہے راہگیروں کو بھی کسی طرح کی کوئی پریشانی کا سامنا کرنا نہیں پڑرہاہے ۔ دھرنا کوکامیاب بنانے میں سبزی باغ سمیت قرب وجوار کے افراد بالخصوص نوجوان پیش پیش ہیں۔ ان کی کوششوں سے دھرنا کامیابی سے جاری ہے اور اپنے 69 ویںمیں داخل ہوگیا ہے ۔ دھرنا میں آئے دن کوئی نہ کوئی بڑی شخصیت شامل ہوتی ہے اور لوگوں کو این آر سی اور این پی آر ، سی اے اے کی خطرناکیوںسے آگاہ کیا جاتا ہے۔ جو لوگ دھرنا میں پیش پیش ہیں ان میں سابق میئر افضل امام ، خطیب، وارڈ کونسلر اسفر احمد ،محمد افضل ،گولڈن ، سابق وارڈ پارشد شہزادی بیگم انورالہدی یوسف ، گلزاراحسن ،سا جد،عظیم ،پٹنہ یونیورسیٹی کے طلباءسمیت دیگر افراد قابل ذکر ہیں۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 20 Mar 2020, 10:11 PM IST