ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت اور 13 دیگر افراد کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کی تحقیقات کرنے والی فوج کے تینوں ونگ کی جوائنٹ کورٹ آف انکوائری کا نتیجہ ہے کہ اس وقت موسم میں غیر متوقع طور پر تبدیلی کے درمیان ہیلی کاپٹر بادلوں میں گِھر گیا تھا جس کے سبب پائلٹ کی توجہ بھٹک گئی تھی۔ ہندوستانی فضائیہ نے جمعہ کو ایک بیان میں یہ اطلاع دی۔
Published: undefined
ایئر مارشل مانویندر سنگھ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے ایم آئی-17 وی 5 کی 8 دسمبر کے حادثے کے بارے میں اپنے ابتدائی نتائج پیش کیے ہیں۔ اس تفتیش میں فوج اور بحریہ کے افسران بھی شامل تھے۔
Published: undefined
فضائیہ کے بیان میں کہا گیا ،’تحقیقاتی ٹیم نے حادثے کے سب سے ممکنہ وجہ کو متعین کرنے کے لیے دستیاب گواہوں سے پوچھ گچھ کے علاوہ ہیلی کاپٹر کے فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پِٹ وائس ریکارڈر کا تجزیہ کیا‘۔
Published: undefined
تحقیقاتی ٹیم نے اس حادثے میں توڑ پھوڑ کے امکان سےانکار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے ،’کورٹ آف انکوائری نےحادثے کی وجہ کے طور پر مکینیکل فیلیئر،توڑ پھوڑ یا لاپرواہی کوخارج کیا ہے‘۔
Published: undefined
فضائیہ نے کہا کہ حادثے کے وقت موسم میں غیر متوقع تبدیلی ہی پائلٹ کی توجہ کے بھٹکنے کی بنیادی وجہ تھی اور اس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر کوئمبٹور کے قریب پہاڑی علاقے میں کنٹرول پرواز کے درمیان حادثے کا شکار ہو گیا۔
Published: undefined
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر، تحقیقاتی ٹیم نےکچھ سفارشات (مستقبل میں وی وی آئی پی سفر کے لیے)کی ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے اس کمیٹی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو پانچ جنوری کو فضائیہ سربراہ ایئر چیف مارشل وویک رام چودھری اور دفاعی سکریٹری اجے کمار کی موجودگی میں ایک تفصیلی رپورٹ دی تھی۔
Published: undefined
جنرل راوت کے ساتھ حادثے میں ان کی بیوی مدھولیکا راوت، ان کے سینئر ترین اسٹاف آفیسر بریگیڈیئر ایل ایس لِدّر‘ اور لیفٹیننٹ کرنل ہرجیندر سنگھ، نائک گُرسیوک سنگھ، جتیندر کمار، وویک کمار، بی سائی تیجا، حوالدار ستپال اور ہیلی کاپٹر اڑانے والے پائلٹ عملے کے ارکان ہلاک ہو گئےتھے۔ ہیلی کاپٹر نے سُلّور ایئر فورس اسٹیشن سے ویلنگٹن کے لیے اڑان بھری تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined