جونپور: اترپردیش کے ضلع جونپور میں شاہ گنج کے بھادی خاص محلہ کے سبن میان اور ان کا کنبہ دشہرہ میں دہن کئے جانے والے راون کے پتلے کو بنا رہا ہے۔ ان کے ذریعہ بنائے گئے پتلے کی لمبائی تقریباً 75 فٹ کے آس پاس ہے۔ ان کے ذریعہ بنائے گئے پتلوں کی ڈیمانڈ بھی رہتی ہے۔
Published: undefined
سبن میاں بتاتے ہیں کہ تین پیڑھیوں سے ان کا کنبہ یہ کام کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کاریگری انہیں وراثت میں ملی ہے۔ جونپور ہیڈکوارٹر سے تقریباً 35 کلو میٹر دور شاہ گنج میں بن رہا 75 فٹ کا روان کا پتلہ توجہ کا مرکز بنا ہو اہے۔ جس طرح سے یہ پتلہ موضوع بحث کا موضوع ہے ویسے ہی کہانی اس پتلے کو بنانے والے کنبے کی بھی ہے۔ یہاں کے رام لیلا کا آغاز 159 سال پہلے ہوئی تھی۔ تب سے لے کر آج تک راون کے پتلے سمیت راجا دشرتھ کا دیوان، اشکوک واٹیکا، میگھ ناتھ، سوپنکھا، جٹایو، ہرن وغیرہ کاپتلہ بنانے کا کام ایک مسلم کنبہ کرتا رہا ہے۔ یہ کنبہ سبن میاں کا ہے۔
Published: undefined
بھادی گاؤں باشندہ سبن خان بتاتے ہیں کہ ان سے پہلے ان کے والد قیصر خان راون کا پتلہ بنانے کا کام کرتے تھے۔ ان کے والد سے پہلے ان کے دادا اس کام کو کرتے تھے۔ تقریباْ تین پیڑھیوں سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے یہ کاریگری دیکھ دیکھ کر سیکھی ہے۔ اپنے والد کو پتلہ بناتے دیکھتے ہوئے سبن میاں نے بھی پتلہ بنانا سیکھ لیا۔ وہ بتاتے ہیں کہ انہوں نے بالکل بھی پڑھائی نہیں کی ہے۔ ان کی آمدنی کا ذریعہ یہی ہے۔ وہ محرم میں تعزیہ بناتے ہیں تو دشہرہ میں راون کا پتلہ بھی بناتے ہیں۔ ان کا کبنہ بھی اس کام میں ان کا تعاون کرتا ہے۔
Published: undefined
سبن نے بتایا کہ تین پیڑھیوں سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ اس کام میں کمائی کم رہ گئی ہے۔ لیکن یہ چیزیں کئی پیڑھیوں سے چلی آرہی ہیں ایسے میں وہ بھی اس روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان کے 4 بچے ہیں، وہ کہتے ہیں ان کے بچے پہلے اس کام میں ان کا تعاون کرتے تھے لیکن اب پڑھائی لکھائی کر کے الگ الگ کام پر معمور ہوگئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز