نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز امید کی ہے کہ 1 لاکھ کروڑ روپے کی زراعت کے انفراسٹرکچر فنڈ سے گاؤں میں زراعت پر مبنی صنعتیں قائم ہوں گی، جس سے چھوٹے کاشتکار مالی طور پر بااختیار ہوں گے۔
Published: undefined
مودی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ زرعی انفراسٹرکچر فنڈ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس فنڈ کی مدد سے کسان، پیداوار تنظیمیں اور کسان گروپ گودام، کولڈ اسٹوریج اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹری قائم کرسکیں گے جس سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ اس سے کسان کاروباری بن سکیں گے۔ ملک میں 10 ہزار نئی کسان پروڈیوسر تنظیمیں تشکیل دی جا رہی ہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک تازہ پھل، سبزیاں، دودھ اور مچھلی پہنچانے کے لئے کسان ریل کی شروعات کی گئی ہے۔ یہ مکمل ائر کنڈیشنڈ ٹرین مہاراشٹر اور بہار کے درمیان چل رہی ہے۔ ان دونوں ریاستوں کے علاوہ مدھیہ پردیش اور اترپردیش کے کسانوں کو بھی فائدہ ہوگا۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کے لئے مشکلات پیدا کرنے والے قوانین کو ختم کردیا گیا ہے اور زراعت کو صنعت جیسی سہولت دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابوؤں نے ضروری اجناس قانون کا غلط استعمال کیا اور اس سے تاجروں کو ڈرایا گیا، اس وقت جب یہ قانون نافذ کیا گیا تھا، اس وقت ملک میں اناج کی قلت تھی لیکن آج اناج کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہے۔
Published: undefined
مودی نے کہا کہ منڈی قانون کو ختم کردیا گیا ہے اور کسانوں کو کہیں بھی اناج بیچنے کی اجازت ہے اور کاشتکاروں کو صنعتوں کے ساتھ براہ راست شراکت دار بنانے کے لئے قانون میں تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔ انہوں نے آج وزیر اعظم کسان یوجنا کے تحت ساڑھے آٹھ کروڑ کسانوں کے بینک اکاؤنٹ میں 17000 کروڑ روپئے منتقل کیے۔
Published: undefined
مودی نے کہا کہ کووڈ- 19 بحران کے دور میں بھی، کسانوں نے ملک میں کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونے دی۔ کسانوں کی محنت کی وجہ سے 80 ملین افراد کو آٹھ ماہ سے مفت راشن فراہم کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران زرعی کام کی اجازت دی گئی تھی اور اس عرصے میں فصلوں کی کٹائی اور بوائی کا کام ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined