ممبئی میں کورونا متاثرین کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے متعلق بیان بازی اور تردید کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ دنوں ممبئی عظمٰی میونسپل کارپوریشن کی میئر کشوری پیڈنیکر نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ممبئی میں کورونا متاثرین کی یومیہ تعداد 20 ہزار سے تجاور کرتی ہے تو لاک ڈاؤن نافذ کیا جا سکتا ہے۔ نائب وزیراعلی اجیت پوار بھی کورونا کے معاملات میں مسلسل اضافے کے پیش نظر لاک ڈاؤن کے نفاذ کی بات کر چکے ہیں۔
Published: undefined
ریاست مہاراشٹر اور ممبئی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پانچ جنوری کی شام میں موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق ریاست بھر سے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 26 ہزار پانچ سو سے زیادہ کورونا کے معاملات رپورٹ ہوئے جبکہ اومیکرون کے 144 متاثرین پائے گئے۔ اس دوران 8 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہیں۔
ممبئی عظمٰی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کی رپورٹ کے مطابق ممبئی میں 15 ہزار سے زیادہ متاثرین پائے گئے ہیں جبکہ ان میں 87 فیصد مریض ایسے ہیں جن میں کورونا کی علامات موجود نہیں ہے۔ ممبئی میں 24 گھنٹوں میں 3 مریضوں کی موت واقع ہوئی ہے۔
Published: undefined
کورونا کے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافے سے شہری انتظامیہ تشویش میں مبتلا ہے اور لاک ڈاؤن کے نفاذ پر غور کر رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ممبئی کے شہریوں میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کے خبروں کو لے کر بے چینی بڑھتی جا رہی ہے۔
شہریوں کی رائے لاک ڈاؤن کے خلاف ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کورونا کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر سختیوں میں اضافہ کیا جانا چاہئے لیکن لاک ڈاؤن کا نفاذ نہیں ہونا چاہئے۔ لاک ڈاؤن شہریوں کے لئے دشورایوں کا سبب بن سکتا ہے۔
Published: undefined
ممبئی میں محنت مزدوری کرنے والے طبقے سے لیکر متوسط اور اعلی طبقے کے شہری لاک ڈاؤن کے نفاذ کے خلاف ہیں۔ ممبئی کی سڑکوں پر ٹیکسی چلانے والے ٹیکسی ڈرائیور فیروز کا کہنا ہے کہ گذشتہ لاک ڈاؤن میں انہیں اور ان کے ساتھیوں کو بڑی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کام دھندہ بند ہو گیا تھا اور کھانے کے لالے پڑ گئے تھے ۔ فیروز نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے اندیشوں کے درمیان بڑی تعدادمیں لوگ اپنے گاؤں دیہات کو لوٹ رہے ہیں۔
سیکوریٹی گارڈ کا کام کرنے والے شہناز نے بھی لاک ڈاؤن کے نفاذ کو غیر واجب قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کے سبب آمدورفت کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے اور لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کا روزگار اور کاروبار بند ہو جاتا ہے۔ حکومت کو کورونا کی روک تھام کیلئے سختیوں میں اضافہ ضرورکرنا چاہئے لیکن لاک ڈاؤن نافذ کرنا شہریوں پر سراسرزیاتی ہوگی۔
Published: undefined
ممبئی کے کرلا علاقے سے تعلق رکھنے والے ممبئی کانگریس کے فعال رکن ارشد اعظمی نے بھی لاک ڈاؤن مخالفت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے نفاذ سے کورونا کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ صرف لاک ڈاؤن ہی کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کافی نہیں ہے حکومت کو سختیاں بڑھانا چاہئے اور لوگوں کو کورونا سے متعلق پابندیوں پر عمل پیرا ہونا چاہئے۔ یہی واحد حل ہے جس سے کورونا کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کو علاج اور تحفظ کے زمرے میں زیادہ دھیان دینا چاہئے۔
ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع عوامی اسکول کے ہیڈماسٹر اور امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل الناصر زکریا کا کہنا ہے کہ امریکہ جیسا ملک جب لاک ڈاؤن سے باہر آ گیا ہے تو ہندوستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا نفاذ کیا مطلب رکھتا ہے۔ حکومت غریب اور متوسط طبقے کے اکاؤنٹ میں پہلے پیسے ٹرانسفر کرے اس کے بعد لاک ڈاؤن کے نفاذ پر بات کرے۔
Published: undefined
ممبئی کی جامع مسجد کے ٹرسٹی شعیب خطیب کا کہنا ہے لاک ڈاؤن واحد حل نہیں ہے۔ ریاستی حکومت اور مقامی انتظامیہ کو دیگر متبادل کا بہتر نفاذ کرنا چاہئے۔ انہوں نے لاک ڈاؤن اور عبادت گاہوں کو بند کرنے کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عبادت گاہوں کو ایس او پیز اور احتیاطی تدابیر کے تحت جاری رکھا جانا چاہئے۔
سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے میئر کشوری پیڈنیکر کے لاک ڈاؤن کے نفاذ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میئر کے ہاتھ میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اختیار نہیں ہے یہ اختیار ریاستی حکومت کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اگر لاک ڈاؤن کا فیصلہ کرتی ہے تو اسے بتانا ہوگا کہ غریبوں کے روزگار اور ان کی روزمرہ کی ضروریات کا کیا ہوگا۔ ریاستی حکومت ضروریات زندگی کی تکمیل کے متعلق معقول جواب دے اس کے بعد لاک ڈاؤن کے نفاذ کی بات کرے۔
Published: undefined
رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت سختیوں میں اضافہ کرےاور غیرضروری چیزوں پر مکمل پابندی عائدکرے۔ لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دوران شہریوں کی ضروریات زندگی تکمیل کا بندوبست کرے اس کے بعد لاک ڈاؤن کے نفاذ کا فیصلہ لے۔
یادرہے کہ انتظامیہ سے کورونا کے معاملات میں مسلسل اضافے کے سبب کئی پابندیاں عائد کرچکی ہے۔ اسکولیں بند ہوگئی ہے۔ شادی اور دیگر تقاریب میں پچاس افراد کو ہی شمولیت کی اجازت دی گئی ہے۔ عوامی مقامات کو جزوی طور پر بند کردیا گیا ہے اور ممبئی دفعہ 144 بھی نافذالعمل ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined