ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف مظاہرہ کر رہے پہلوانوں کی تحریک کو لے کر افواہوں کا بازار گرم نظر آ رہا ہے۔ دراصل مظاہرہ میں شامل پہلوان ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کو لے کر خبر سامنے آئی کہ ان لوگوں نے اپنے ریلوے کی ملازمت جوائن کر لی ہے۔ اس کے بعد کہا جانے لگا کہ تحریک ختم ہونے کے دہانے پر ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں اب ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا نے وضاحتی بیان دیا ہے۔ دونوں ریسلرس نے ٹوئٹ کر جانکاری دی ہے کہ تحریک ختم ہونے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ یہ تحریک ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ دراصل پہلوان ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کو لے کر خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے پیر کے روز جانکاری دی کہ انھوں نے انڈین ریلوے کی اپنی ملازمت پھر سے جوائن کر لی ہے۔ اس خبر کے سامنے آنے کے بعد دعویٰ کیا جانے لگا کہ ساکشی ملک نے پہلوانوں کے دھرنا و مظاہرہ سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
Published: undefined
افواہوں کا بازار گرم ہوتا دیکھ کر ساکشی ملک نے فوراً ٹوئٹ کیا اور کہا کہ ’’یہ خبر بالکل غلط ہے۔ انصاف کی لڑائی میں نہ ہم میں سے کوئی پیچھے ہٹا ہے، نہ ہٹے گا۔ ستیاگرہ کے ساتھ ساتھ ریلوے میں اپنی ذمہ داری کو ساتھ نبھا رہی ہوں۔ انصاف ملنے تک ہماری لڑائی جاری ہے۔ برائے کرم کوئی غلط خبر نہ چلائی جائے۔‘‘ ساکشی نے پیر کے روز یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ یہ ایک عام بات چیت تھی، ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ ہے انھیں (برج بھوشن سنگھ) گرفتار کریں۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف پہلوان بجرنگ پونیا نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں تحریک ختم نہ ہونے کی وضاحت کی ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’تحریک واپس لینے کی خبریں محض افواہ ہیں۔ یہ خبریں ہمیں نقصان پہنچانے کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔ ہم نہ پیچھے ہٹے ہیں اور نہ ہی ہم نے تحریک واپس لی ہے۔ خاتون پہلوانوں کی ایف آئی آر اٹھانے کی خبر بھی جھوٹی ہے۔ انصاف ملنے تک لڑائی جاری رہے گی۔‘‘ واضح رہے کہ نابالغ کے ذریعہ ایف آئی آر واپس لیے جانے کی خبریں بھی میڈیا میں چل رہی ہیں۔ اس طرح کی خبروں کو بجرنگ پونیا کے ساتھ ساتھ ساکشی ملک نے بھی فرضی قرار دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined