سپریم کورٹ نے ایک معطل آئی پی ایس افسر کو گرفتاری سے تحفظ فراہم کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ حکومت بدلنے پر ملک سے غداری کے معاملے دائر کرنا ایک ’پریشان کرنے والی روش‘ ہے۔ افسر کے خلاف چھتیس گڑھ حکومت نے ملک سے غداری اور آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ ملکیت جمع کرنے کے دو مجرمانہ معاملے درج کرائے تھے۔ چیف جسٹس این وی رمن اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ نے ریاستی پولیس کو ان معاملوں میں اپنے معطل سینئر آئی پی ایس افسر گرجندر پال کو گرفتار نہیں کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بنچ نے سنگھ کو جانچ میں ایجنسیوں کے ساتھ تعاون کرنے کی بھی ہدایت دی۔
Published: undefined
بنچ نے کہا کہ ’’ملک میں یہ بہت پریشان کرنے والی روش ہے اور پولیس محکمہ بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے... جب کوئی سیاسی پارٹی اقتدار میں ہوتی ہے تو پولیس افسران اس (برسراقتدار) پارٹی کا ساتھ دیتے ہیں۔ پھر جب کوئی دوسری نئی پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو حکومت پولیس افسران کے خلاف کارروائی کرتی ہے۔ اسے روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو چار ہفتوں کے اندر دو الگ الگ عرضیوں پر جواب دینے کی بھی ہدایت دی اور اس دوران پولیس افسر کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
Published: undefined
معطل پولیس افسر کی جانب سے سینئر وکیل ایف ایس نریمن اور وکاس سنگھ پیش ہوئے اور ریاستی حکومت کی جانب سے سینئر وکیل مکل روہتگی اور راکیش دویدی پیش ہوئے۔ کانگریس کی قیادت والی چھتیس گڑھ حکومت نے سنگھ کے خلاف ملک سے غداری اور آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ ملکیت جمع کرنے کے تعلق سے دو معاملے درج کرائے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز