جھنجھنو: اودے پر میں دو مسلم نوجوانوں کی طرف سے کنہیالال درزی کے قتل کی راشٹریہ سوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے معاملوں میں ہندو طبقہ جس طرح سے جمہوری رد عمل ظاہر کر رہا ہے اسی طرح سے مسلمانوں کو بھی متشدد اقدامات سے گریز کرنا چاہئے۔
Published: undefined
راجستھان کے جھنجھنو میں آر ایس ایس کے سہ روزہ اجلاس کے دوران ہندوستانی مسلمانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا گیا ’’اگر کسی کو کوئی بات پسند نہیں ہے تو انہیں جمہوری طریقہ سے رد عمل ظاہر کرنا چاہئے۔ اظہار رائے کی آزادی کے ساتھ ساتھ عوامی جذبات کا بھی پاس رکھنا ضروری ہے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ادے پور شہر میں 48 سالہ درزی کنہیا لال کو دو مسلم نوجوانوں ریاض اختری اور غوث محمد نے یہ کہتے ہوئے قتل کر دیا تھا کہ اس نے گستاخ رسولؐ نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہے۔ دونوں ملزمان نے ایک ویڈیو بنا کر اسے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور اس میں وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی دھمکی دی گئی۔ کنہیا لال کے قتل کی ملک کے ہر شعبۂ حیات کی جانب سے کڑی مذمت کی گئی۔ مسلم علما اور دانشوران نے بھی اس قتل کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ سزا دینے کا حق صرف عدالت کو ہے۔
Published: undefined
آر ایس ایس کے ایک لیڈر سنیل امبےکر نے کہا ’’ہندو طبقہ جمہوری طریقہ سے رد عمل ظاہر کر رہا ہے۔ مسلم طبقہ سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ متشدد اقدامات سے اجتناب کرے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور اپنی بات کو جمہوری طریقوں سے ظاہر کیا جا سکتا ہے۔ ہندو طبقہ جمہوری طریقہ سے رد عمل ظاہر کر رہا ہے، مسلمانوں سے بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس طرح کی حرکتوں سے دور رہیں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ مسلم طبقہ کو اس کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔ یہ واقعات ہمارے معاشرے کے مفاد میں نہیں ہیں۔ ہر کسی کو اس کی مذمت کرنی چاہئے۔ اس اجلاس میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت، جنرل سکریٹری دتاتریہ ہسبولے اور کرشن گوپال، منموہن ویدیہ، سی آر مکند، ارون کمار اور رام دت سمیت دیگر اہم لیڈران نے شرکت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز