کرناٹک کے کنک پورا شہر میں عیسیٰ مسیح کی ایک عظیم الشان مورتی تعمیر کیے جانے کا منصوہب بنایا گیا ہے۔ اس منصوبہ سے بی جے پی اور آر ایس ایس کافی ناراض ہے اور اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ تک شروع کر دیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق عیسیٰ مسیح کی مورتی تعمیر ہونے کی خبر پھیلنے کے بعد ہی آر ایس ایس اور اس کی ذیلی تنظیموں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی تھیں، اور جیسے ہی کانگریس کے سینئر لیڈر ڈی کے شیوکمار نے مورتی تعمیر کیے جانے والی جگہ کا دورہ کیا، ان کا غصہ پھوٹ پڑا۔ اس مورتی کی تعمیر کی مخالفت میں آر ایس ایس، وی ایچ پی اور ہندو جاگرن ویدک نے پیر کے روز سڑک پر نکل کر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔
Published: undefined
دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی و آر ایس ایس کارکنان مورتی تعمیر کے تعلق سے کانگریس لیڈر ڈی کے شیو کمار کا نام لے رہے ہیں جب کہ ڈی کے شیوکمار نے واضح لفظوں میں میڈیا سے کہہ دیا ہے کہ وہ عیسیٰ مسیح کی مورتی تعمیر نہیں کر رہے بلکہ جن لوگوں نے یہ مورتی بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے، ان کی مدد کرنے کی بات کہی ہے۔ برسراقتدار بی جے پی کے علاوہ آر ایس ایس لیڈروں نے تو مورتی تعمیر کی مخالفت میں ’کنک پورہ چلو‘ کا نعرہ بھی دیا ہے۔
Published: undefined
بی جے پی کے ذریعہ مورتی تعمیر کی مخالفت کیے جانے سے علاقے میں کشیدگی کافی بڑھی ہوئی ہے۔ اس ماحول کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے یہاں تقریباً 1000 پولس اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔ اس پورے تنازعہ پر کنک پورہ سے رکن اسمبلی ڈی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ ان کے اسمبلی حلقہ میں 114 فیٹ اونچی عیسیٰ مسیح کی مورتی بنائے جانے کا فیصلہ ان کا نہیں ہے، لیکن چونکہ عیسائی طبقہ سے جڑے مقامی لوگ اسے بنوا رہے ہیں اس لیے بطور رکن اسمبلی میں صرف ان کی مدد کر رہا ہوں۔ ڈی کے شیوکمار نے یہ بھی کہا کہ مورتی تعمیر کے لیے زمین بھی مقامی عیسائی طبقہ نے حاصل کر لی ہے اور ہر چیز قانونی طور پر کیا گیا ہے۔
Published: undefined
ڈی کے شیوکمار نے مورتی تعمیر کے تعلق سے کچھ تفصیل بھی میڈیا کو بتائی۔ انھوں نے کہا کہ مقامی لوگ اس مورتی کی تعمیر بے کار پڑے پتھروں سے کریں گے اور میں عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے ان کی حمایت کر رہا ہوں۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ بلاوجہ مورتی تعمیر کو سیاسی ایشو بنا رہے ہیں اور ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined