ممبئی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سنگھ کے لیڈروں نے ہمیشہ تشدد کی مخالفت کی ہے۔ بھاگوت نے یہ بات آر ایس ایس کے آنجہانی لیڈر لکشمن راؤ انعامدار کی سوانح عمری کے مراٹھی ترجمہ کے اجرا کے موقع پر کہی۔ یہ سوانح عمری کئی دہائیوں پہلے راجا بھائی نینے اور (اس وقت سنگھ کے کارکن) نریندر مودی نے گجراتی میں لکھی تھی۔
Published: undefined
ایمرجنسی کے دوران مشہور بڑودہ ڈائنامائٹ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے بھاگوت نے کہا ’’اس وقت میری عمر تقریباً 25 سال تھی۔ بڑودہ ڈائنامائٹ کیس کے بعد ہم نوجوانوں کو لگا کہ ہم کچھ ہمت کر سکتے ہیں۔ نوجوان جدوجہد اور حوصلے کو پسند کرتے ہیں لیکن لکشمن راؤ انعامدار نے ہمیں یہ کہہ کر روک دیا کہ یہ آر ایس ایس کی تعلیم نہیں ہے۔‘‘ بڑودہ ڈائنامائٹ کیس میں سوشلسٹ رہنما جارج فرنانڈیز کو گرفتار کیا گیا تھا۔
Published: undefined
بھاگوت نے کہا کہ انعامدار نے انہیں بتایا کہ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی حکومت نے آئین کی پوری طرح بے عزتی کی تھی، لیکن یہ برطانوی راج نہیں تھا اور آر ایس ایس نے تشدد کو برداشت نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، "آر ایس ایس کا بنیادی خیال مثبت ہے اور ہم یہاں کسی کی مخالفت کرنے کے لیے نہیں ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ مہاراشٹر کے ستارا کے رہنے والے انعامدار کا وزیر اعظم مودی کی زندگی پر بڑا اثر تھا۔
Published: undefined
آر ایس ایس سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں کو منظم کرنا مسلمانوں اور عیسائیوں کی دشمنی نہیں ہے! بھاگوت نے کہا ’’کبھی کبھی کسی عمل پر ردعمل ہوتا ہے۔ کبھی کبھی جیسا کو تیسا ردعمل ہوتا ہے لیکن صحیح معنوں میں امن اور رواداری ہندوتوا کی اقدار ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز