ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت اب مکمل ہو چکی ہے اور عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ چیف جسٹس کی صدارت والی آئینی بنچ 17 نومبر سے پہلے اپنا فیصلہ سنا دے گی۔ عدالت میں سماعت ختم ہونے کے بعد فیصلے کی سگبگاہٹ کے درمیان آر ایس ایس سرگرم ہو گیا ہے اور اپنے اگلے قدم پر گہرائی سے غور کر رہا ہے۔ فیصلے کی ممکنہ تاریخ سے پندرہ بیس دن قبل آر ایس ایس نے 31 اکتوبر سے ہریدوار میں نظریاتی مشیروں کی اہم میٹنگ بلائی ہے۔
Published: undefined
یہ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہے، جس میں آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت، بھیا جی جوشی، دتاترے ہسبولے اور کرشن گوپال سمیت آر ایس ایس کے اعلیٰ سطح کے عہدیدار شامل ہوں گے۔ حالانکہ یہ میٹنگ ہر پانچ سال میں ایک بار ہوتی ہے۔ لیکن مانا جا رہا ہے کہ اس بار یہ میٹنگ ایودھیا کیس کے فیصلے سے پیدا ہونے والی صورت حال اور دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کے لیے بلائی گئی ہے۔ حالانکہ آر ایس ایس نے اس بارے میں کچھ واضح نہیں کیا ہے، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس سربراہ جب سبھی سرکردہ عہدیداروں سے ملاقات کریں گے تو اس میں رام مندر کا ایجنڈا مرکزی ہوگا۔
Published: undefined
اس میٹنگ کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آر ایس ایس سے جڑے سبھی اداروں کے پرچارک 4 نومبر تک چلنے والی اس میٹنگ میں موجود رہیں گے۔ ایک ذرائع نے کہا کہ میٹنگ کے دوران رام مندر پر ایک قرارداد پاس کیے جانے کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہاں تک کہ بی جے پی بھی سبھی اہم میٹنگوں میں حصہ لے گی۔ پارٹی کو میٹنگ کے وسیع ’جذبات‘ کے تئیں ایک سوچ تیار کرنے کے لیے میٹنگ میں شامل ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔
Published: undefined
پانچ روزہ میٹنگ کا انعقاد 17 نومبر کو چیف جسٹس رنجن گگوئی کی سبکدوشی سے پندرہ بیس دن پہلے اور بابری مسجد انہدام کی برسی سے ایک مہینہ قبل کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس گگوئی کے ذریعہ ان کی سبکدوشی سے پہلے معاملے میں فیصلہ سنائے جانے کی امید ہے۔ واضح رہے کہ آر ایس ایس لیڈر لگاتار رام مندر کے حق میں فیصلہ آنے کی بات کر رہے ہیں۔ کچھ دن پہلے آئی اے این ایس سے بات چیت میں وی ایچ پی کے سرکردہ عہدیدار ملند پرانڈے نے امید ظاہر کی تھی کہ سبھی ثبوت رام للا کے حق میں ہیں اور آئندہ دیوالی تک عظیم الشان رام مندر کی تعمیر اب ممکن ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز