اپنی بہترین شاعری اور نغمہ نگاری کے لیے مشہور جاوید اختر نے افغانستان پر قابض ہوئے طالبان اور ہندوستان میں اپنے سخت گیر رویے کی وجہ سے لگاتار تنقید کا نشانہ بننے والی تنظیم آر ایس ایس کو یکساں سوچ اور نظریہ والا قرار دیا ہے۔ جاوید اختر نے آر ایس ایس کا موازنہ طالبان سے کرتے ہوئے کہا کہ ’’آر ایس ایس کی حمایت کرنے والے لوگوں کو غور و فکر کرنا چاہیے کیونکہ دونوں سخت گیر ہیں اور مجھے لگتا ہے کہ جو لوگ آر ایس ایس، وی ایچ پی، بجرنگ دل جیسی تنظیموں کی حمایت کرتے ہیں انھیں اس بارے میں سوچنا چاہیے۔ یقیناً طالبان دورِ وسطیٰ کی ذہنیت والا ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ بربریت کرتے ہیں، لیکن آپ جنھیں حمایت کر رہے ہیں وہ ان سے الگ کہاں ہیں؟ ان کی زمین لگاتار مضبوط ہو رہی ہے اور وہ اپنے ہدف کی طرف آگے بڑھ رہے ہیں۔ ان کی ذہنیت ایک ہی ہے۔‘‘
Published: undefined
یہ بیان جاوید اختر نے ایک انگریزی نیوز چینل سے بات چیت کے دوران دیا۔ انھوں نے کہا کہ آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی تنظیموں کا بھی مقصد وہی ہے جو طالبان کا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی آئین ان کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے، لیکن اگر موقع ملا تو یہ اس باؤنڈری کو بھی پار کر جائیں گے۔ جاوید اختر نے اپنی بات کو واضح لفظوں میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’دنیا بھر کے رائٹ ونگ ایک ہیں۔ ہندوستان میں بھیڑ کے ذریعہ اقلیتوں کی پٹائی کا معاملہ پوری طرح سے طالبان بننے کا ایک طرح سے فل ڈریش ریہرسل ہے۔ یہ طالبانی حرکتوں کو اپنا رہے ہیں۔ یہ ایک ہی لوگ ہیں، بس نام کا فرق ہے۔‘‘
Published: undefined
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے جاوید کہتے ہیں کہ ’’ہمارے ملک میں بھی ایسے لوگ ہیں جو طالبان کی سمت میں جا رہے ہیں۔ ان کا بھی مقصد وہی ہے۔ خواتین موبائل فون کا استعمال نہ کریں، اینٹی رومیو بریگیڈ... یہ اسی سمت میں تو جا رہے ہیں۔ میں طالبان اور ان لوگوں میں بہت یکسانیت دیکھتا ہوں جو طالبان جیسا بننا چاہتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’دنیا بھر کے رائٹ ونگ میں یکساں ہیں چاہے وہ مسلم رائٹ وِنگ ہو، کرسچین رائٹ وِنگ ہو یا پھر ہندو رائٹ ونگ ہو۔ طالبان کیا چاہتا ہے، اسلامی ملک بنانا۔ یہ لوگ (آر ایس ایس والے) ہندو ریاست بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ جو روایت سے الگ ہے اسے قبول نہیں کر سکتے۔ یہ لوگ بھی چاہتے ہیں کہ کوئی لڑکا اور لڑکی ایک ساتھ پارک میں نہ جائے۔ بس فرق اتنا ہے کہ یہ ابھی طالبان جتنا طاقتور نہیں ہوئے ہیں۔ لیکن ان کا مقصد وہی ہے جو طالبان کا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined