قومی خبریں

45 کروڑ نہیں کیجریوال کے محل پر 171 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں: ماکن

اجے ماکن نے کہا کہ یہ صرف پیسہ کے خرچ تک محدود نہیں ہے بلکہ کیجریوال نے اپنے عالیشان محل کے لئے کن کن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اسے بھی دیکھنا ہوگا۔

<div class="paragraphs"><p>اجے ماکن @INCIndia</p></div>

اجے ماکن @INCIndia

 
ali

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال جنہوں نے وزیر اعلی بننے سے پہلے کہا تھا کہ وہ کوئی لال بتی کی گاڑی نہیں لیں گے، کوئی کوٹھی نہیں لیں گے اور سادگی کے ساتھ حکومت چلائیں گے لیکن ان کا مکان جس کو ان کا محل کہا جا رہا ہے وہ سرخیوں میں ہے۔ آج کانگریس کے سینئر رہنما اور دہلی و مرکز کے سابق وزیر اجے ماکن نے کیجریوال کی سادگی کی دھجیاں اڑاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کیجریوال کے مکان کے تجدید نو پر 45 کروڑ نہیں بلکہ 171 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔

Published: undefined

اجے ماکن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیجریوال کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ چپل، لوفر اور شرٹ دو نمبر سائز زیادہ کی استعمال کریں اور رینالڈو پین کو شرٹ پر دکھائیں تاکہ لگے کہ وہ عام آدمی ہیں لیکن ان کے مکان کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا۔ اجے ماکن نے کہا کہ اگر سادگی کی کوئی مثال تھیں تو وہ شیلا دکشت تھیں۔ ان کے گھر پر جو ملتا تھا اسے سب سے پہلے سادگی کا احساس ہوتا تھا۔ 15 سال میں شیلا دکشت کی پوری کابینہ کے وزراء کی رہائش پر اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوا جتنا اروند کیجریوال نے دو سال میں اپنے محل پر خرچ کر دیا۔

Published: undefined

اجے ماکن نے کہا کہ کیجریوال کے مکان کی تجدید نو پر صرف 45 کروڑ کا خرچہ نہیں ہوا بلکہ کیجریوال کے محل پر 171 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں اور یہ بھی اس دور میں ہوئے جب دہلی میں لوگ آکسیجن کو ترس رہے تھے، علاج کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے تھے، لوگ بھوک اور روزگار سے پریشان تھے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دور میں اس وقت عوام کے ٹیکس کا 171 کروڑ روپے کیجریوال کے محل پر خرچ ہوا۔

Published: undefined

اجے ماکن نے کہا کہ کیجریوال کا جو مکان 6 فلیگ اسٹاف روڈ پر ہے اس کے باز و میں چار مکان پڑتے ہیں 45 راج پور رو ڈ، 47 راج پور روڈ، اے فلیگ اسٹاف روڈ اور بی فلیگ اسٹاف روڈ ہے اور ان سبھی جگہ پر کل ملا کر 22 افسروں کے فلیٹ تھے اور ان 22 میں سے 15 خالی کرا دیئے گئے یا تڑوا دیئے گئے ہیں اور باقی سات کے بارے میں یہ کہا گیا ہے کہ یہ دوبارہ الاٹ نہیں ہوں گے اور جلد خالی ہو جائیں گے۔

Published: undefined

اجے ماکن نے بتایا کہ ان 22 فلیٹ کی کمی کو دور کرنے کے لئے کیجریوال نے 21 فلیٹ کامن ویلتھ گاؤں میں ٹائپ 5 کے فلیٹ خریدے اور ایک فلیٹ کی قیمت تقریباً چھ کروڑ روپے پڑ رہی ہے۔ اجے ماکن نے کہا کہ اس کا مطلب صاف ہے کہ کیجریوال کے محل میں ان فلیٹس کی قیمت بھی ڈالنی پڑے گی، کیونکہ کیجریوال کا مکان بڑھایا جا رہا ہے اور افسروں کے فلیٹ گرائے یا خالی کرائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بھرپائی دہلی کے عوام کے پیسے سے ادا کی جا رہی ہے اس لئے اس کا بھی جواب کیجریوال کو دینا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال کے محل پر 45 کروڑ روپے اور ان فلیٹوں کی قیمت 126 کروڑ روپے جوڑنے کے بعد کل رقم 171 کروڑ روپے بنتی ہے۔

Published: undefined

اجے ماکن نے کہا کہ یہ صرف پیسے کے خرچے کی بات نہیں ہے بلکہ دہلی ہیریٹیج، ہریالی اور ماسٹر پلان کی خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان کی اس لئے خلاف ورزی ہے کیونکہ ماسٹر پلان میں یہ واضح طور پر درج ہے کہ سیول لائنس یا لیوٹن زون کے بنگلوں کے ری ڈیولپمنٹ میں ہائر ایف اے آر کی اجازت نہیں ہے۔ واضح رہے کیجیریوال کا مکان سیول لائنس کے اس زمرے میں آ تا ہے۔ ماکن نے بی جے پی کے ارکان سے سوال کیا کہ بجٹ میں مکان کے ری ڈیولپمنٹ کے لئے رقم کا ذکر نہیں ہے اس لئے اس کو اس مدے کو اٹھانا چاہئے۔

Published: undefined

اجے ماکن نے کہا کہ وہ پریم سنگھ جب اسپیکر تھے یا امریش گوتم نائب اسپیکر تھے تو اس بنگلے میں ان سے ملنے گئے تھے اور یہ سنگل اسٹوری بنگلہ تھا اس میں ہیریٹیج کا پورا خیال رکھا گیا تھا اور اسے ویسے ہی رہنے دینا چاہیے تھا لیکن اب اس بلڈنگ میں بیسمنٹ کے علاوہ تین منزلہ مکان تعمیر ہوگیا ہے جو سیدھی سیدھی ہیریٹیج کی خلاف ورزی ہے۔ اس کا رقبہ 20 ہزار اسکوائر فیٹ ہے یعنی جو تھا اس کا دوگنا ہو گیا ہے۔ یہ ماسٹر پلان اور ہیریٹیج قوانین کی سرا سر خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سادگی کا دم بھرنے والے کیجریوال کو عوام کے ٹیکس کا حساب دینا ہوگا۔ اجے ماکن نے کہا کہ یہ صرف پیسہ کے خرچ تک محدود نہیں ہے بلکہ کیجریوال نے اپنے عالیشان محل کے لئے کن کن قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اسے بھی دیکھنا ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined