مہاراشٹر بی جے پی دو حصوں میں منقسم ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ خاص طور سے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کے رشتوں میں تلخیاں نظر آنے لگی ہیں۔ بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کا اثر آنے والے اسمبلی انتخابات پر پڑ سکتا ہے۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے موجودہ صدر امت شاہ کے نزدیکی تصور کیے جانے والے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری کے درمیان تلواریں کھنچی ہوئی ہیں۔ یہ بات اتوار کو روز اس وقت برسرعام ہو گئی جب بی جے پی کی مہاراشٹر یونٹ کی ممبئی میں ہوئی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ سے نتن گڈکری ندارد رہے۔ انھوں نے پہلے سے طے کسی پروگرام کا بہانہ بنا دیا اور انتخابات کی تیاری کے مدنظر ہوئی اس میٹنگ سے دوری بنا لی۔ اس میٹنگ میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس نہ صرف موجود رہے بلکہ انھوں نے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ بننے کا اعلان بھی کر دیا۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
اس میٹنگ سے گڈکری کی غیر موجودگی کو کافی اہم مانا جا رہا ہے کیونکہ میٹنگ میں بی جے پی کے کارگزار صدر جے پی نڈا بھی موجود تھے اور صدر عہدہ کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد ان کا یہ پہلا مہاراشٹر دورہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کے ذریعہ دیویندر فڑنویس کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دیئے جانے سے گڈکری ناراض ہیں۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
مہاراشٹر کے سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ اسمبلی انتخابات سے پہلے ہوئی اس میٹنگ میں نتن گڈکری کی غیر موجودگی نے پارٹی کے ان دو گروہوں کی آپسی نااتفاقی سامنے آ گئی ہے جن کی آر ایس ایس ہیڈکوارٹر ناگپور سے نزدیکیاں مانی جاتی ہیں۔ لیکن گڈکری اور فڑنویس خیمے، دونوں نے ہی کسی بھی نااتفاقی کو خارج کیا ہے۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
ناگپور واقع ایک صحافی کا کہنا ہے کہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے جس طرح نتن گڈکری نے وزیر اعظم مودی پر اشاروں اشاروں میں حملے کیے تھے، اسے مودی-شاہ کی جوڑی بھولی نہیں ہے۔ صحافی نے کہا کہ ’’23 مئی کو لوک سبھا انتخابی نتائج کا اعلان ہونے تک نتن گڈکری کو ہی مودی کے متبادل کے طور پر سامنے رکھا جا رہا تھا، اسی لیے اب انھیں مودی-شاہ کی شہ پر مہاراشٹر کی سیاست میں حاشیے پر ڈھکیلا جا رہا ہے۔‘‘
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
غور طلب ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران کئی مواقع پر نتن گڈکری نے نریندر مودی کی حکومت پر سوالیہ نشان لگائے تھے۔ اس سے اپوزیشن لیڈروں اور مودی کے ناقدین کو بھی حملے کرنے کا موقع ملا تھا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گڈکری-فڑنویس دشمنی میں ایک تیسرا زاویہ بھی ہے جو اب دہلی تک پہنچ چکا ہے۔ اس پورے معاملے میں ’دلّی دربار‘ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jul 2019, 10:10 PM IST