ہندوستان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) پر اٹھ رہے سوال ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ صرف سیاسی پارٹیاں ہی نہیں، عوام بھی انتخاب کے وقت ای وی ایم کا ایشو اٹھاتے ہیں۔ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعہ ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ہر ایک ووٹر کا وی وی پیٹ پرچی ملان کرانے کو لے کر سپریم کورٹ میں ایک عرضی بھی داخل کی گئی تھی، لیکن عدالت عظمیٰ نے اسے خارج کر دیا تھا۔ اب عدالت کے اس فیصلے پر ہی سوال کھڑا کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
دراصل ارون کمار اگروال نے سپریم کورٹ کے ذریعہ ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملے پر داخل عرضی کو خارج کیے جانے سے متعلق ریویو پٹیشن (از سر نو غور کی عرضی) داخل کر دیا ہے۔ عرضی دہندہ کی دلیل ہے کہ 26 اپریل کے فیصلے میں واضح غلطیاں اور خامیاں ہیں۔ ریویو پٹیشل میں انھوں نے کہا ہے کہ عدالت کا یہ کہنا درست نہیں کہ اس سے ریزلٹ میں نامناسب طور پر تاخیر ہوگی، یا پہلے سے تعینات ضروری وَرک فورس میں دو گنا اضافہ ہوگا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 26 اپریل کو جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے اپنے فیصلے میں ووٹر ویریفیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پیٹ) ریکارڈ کے ساتھ ای وی ایم ڈاٹا کے 100 فیصد کراس ویریفکیشن کرانے کی عرضی کو نامنظور کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ای وی ایم کی جگہ پیپر بیلٹ پر مبنی ووٹنگ سسٹم پر واپس جانے کے مشورہ کو بھی خارج کر دیا تھا۔ اس دوران عدالت نے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے اعتماد اور تعاون کی ثقافت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز