شاہین باغ کی طرح ممبئی کے ’ممبئی باغ‘ میں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور انھیں مردوں کی حمایت بھی خوب مل رہی ہے۔ لیکن ریاستی انتظامیہ کے ذریعہ اس مظاہرہ کو ختم کرنے کی کوششیں بھی لگاتار ہو رہی ہیں۔ منگل کے روز ریٹائرڈ پولس افسر شمشیر خان کو اسی کوشش کے تحت مقامی پولس نے حراست میں لے لیا تھا، لیکن بالآخر 4 گھنٹے بعد انھیں چھوڑ دیا گیا۔
Published: undefined
دراصل ایک زمانے میں ممبئی پولس میں اپنی دھاک جمانے والے اور جرائم پیشہ افراد کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچانے کا بہترین ریکارڈ رکھنے والےریٹائرڈ اسسٹنٹ کمشنر آف پولس شمشیر خان پٹھان کو ناگپاڑہ پولس اسٹیشن میں حراست میں رکھا گیا تھا۔ حراست میں لیے جانے کی وجہ یہ تھی کہ شمشیر خان پٹھان ممبئی باغ میں مردوں کی اس ٹیم میں شامل ہیں جو وہاں کا انتظام و انصرام دیکھ رہی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ مقامی پولس کے ذریعہ جاری نوٹس کی خلاف ورزی معاملہ میں انھیں حراست میں لیا گیا تھا۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ شمشیر خان کو ناگپاڑہ پولس اسٹیشن نے کریمنل پروسیجر کورٹ کی دفعہ 149 کے تحت نوٹس جاری کیا تھا اور یہ وارننگ دی تھی کہ وہ ممبئی باغ میں غیر قانونی اجتماع (سی اے اے مخالف مظاہرہ) کا حصہ نہ بنیں ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پولس نے اس نوٹس کے بعد انھیں ایک اور نوٹس جاری کیا اور انھیں پھر سے وارننگ دی کہ وہ خود کو احتجاجی مظاہرہ سے دور رکھیں۔ لیکن شمشیر پٹھان نے دوسری نوٹس کا جواب دینے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ انھوں نے پولس کے کسی بھی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
Published: undefined
اس جواب کے بعد منگل کی شام ناگپاڑہ پولس اسٹیشن کے افسران کی ایک ٹیم شمشیر پٹھان کی رہائش گاہ ڈونگری پہنچی اور انھیں عدالت کی جانب سے جاری ایک وارنٹ پیش کیا۔ بعد ازاں پولس انھیں لے کر ناگپاڑہ پولس اسٹیشن آ گئی۔ وہاں پولس نے انھیں ضمانت کے کاغذات پر دستخط کرنے کے لیے کہا، لیکن شمشیر خان نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر پولس نے انھیں حراست میں رکھ لیا۔ جب یہ خبر لوگوں تک پہنچی تو ایم آئی ایم کے ممبئی صدر فیاض احمد سمیت سینکڑوں افراد ناگپاڑہ اسٹیشن پہنچ گئے۔ کافی ہنگامہ بڑھنے کے بعد پولس نے شمشیر خان کو چھوڑ دیا۔
Published: undefined
ناگپاڑہ پولس اسٹیشن سے نکلنے کے بعد شمشیر پٹھان فوراً ممبئی باغ پہنچے اور انھوں نے خواتین کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’پولس مجھے نوٹس دے کر نہیں ڈرا سکتی اور نہ ہی مجھے غیر قانونی طور پر گرفتار کر سکتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’میں کسی بھی دباؤ میں آ کر ممبئی باغ سے دستبردار نہیں ہو سکتا، اور آج بھی میں اپنے عزائم پر قائم ہوں۔ جب تک حکومت اس سیاہ قانون (سی اے اے) کے خاتمہ کا اعلان نہیں کرتی، میرا یہ احتجاج جاری رہے گا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز