سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوئے جسٹس کورین جوزف نے 12 جنوری کو سپریم کورٹ کے 4 ججوں کی پریس کانفرنس کو لے کر ایک بار پھر بڑا بیان دیا ہے، ٹائمز آف انڈیا کو دیئے انٹرویو میں کورین جوزف نے کہا کہ پریس کانفرنس انہیں اس لئے کرنی پڑی کیونکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا کو کوئی باہر سے کنٹرول کر رہا تھا، کیونکہ وہ سیاسی جانبداری کے ساتھ ججوں کو معاملے تفویض کر رہے تھے۔
جسٹس دیپک مشرا کے چیف جسٹس بننے کے 4 ماہ کے اندر کیا غلط ہوا، اس پر جسٹس جوزف نے کہا، ’’ سپریم کورٹ میں کام کاج پر بیرونی اثرات کی کئی مثالیں ہیں، جن میں مخصوص ججوں کی سپریم کورٹ، ہائی کورٹ میں تقرری، خاص معاملات کو مخصوص بنچ کے سپرد کرنا وغیرہ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگ رہا تھا کہ دیپک مشرا کو باہر سے کوئی کنٹرول کر رہا تھا، ہمیں کچھ ایسا ہی محسوس ہوا، اس لئے ہم ان سے ملے، ان سے پوچھا اور ان سے سپریم کورٹ کی آزادی اور وقار کو برقرار رکھنے کے لئے کہا۔ لیکن جب تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں تو ہم نے پریس کانفرنس کرنے کا فیصلہ لیا‘‘۔
Published: 03 Dec 2018, 12:09 PM IST
انہوں نے کہا کہ کسی جج کی طرف سے عدالتی اختیارات کے استعمال پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہوتا، لیکن جس طرح سے تقرریوں میں منتخب طریقے سے تاخیر کی جا رہی ہے یا انہیں روک کر رکھا جا رہا ہے وہ ایک طریقے سے انصاف میں مداخلت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب چیزیں بدل رہی ہیں، سپریم کورٹ کے انتظامات اور روایات میں تبدیلی آنے میں ابھی کافی وقت لگے گا کیونکہ وہ طویل وقت سے موجود ہیں۔
بتا دیں کہ اسی سال کے آغاز میں 12 جنوری، 2018 کو چار ججوں نے پریس کانفرنس کی تھی، اس دوران انہوں نے سپریم کورٹ کی آزادی پر سوال اٹھائے تھے، جسٹس کورین جوزف کے علاوہ جسٹس چیلامیشور، جسٹس لوكرو اور جسٹس رنجن گوگوئی (موجودہ چیف جسٹس) بھی شامل تھے۔
Published: 03 Dec 2018, 12:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 Dec 2018, 12:09 PM IST