قومی خبریں

سبکدوش ججوں نے چیف جسٹس آف انڈیا کو لکھا خط، عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوششوں پر فکر کا کیا اظہار

سبکدوش ججوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ کچھ ناقدین تنگ ذہن سیاسی مفادات اور ذاتی فائدہ کے لیے عدالتی نظام میں عوام کے بھروسہ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس  ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے 21 سبکدوش ججوں کے ایک گروپ نے ’سوچے سمجھے دباؤ، غلط جانکاری اور عوامی طور پر بے عزتی کے ذریعہ عدلیہ کو کمزور کرنے کی کچھ گروپس‘ کی بڑھتی کوششوں پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کو ایک خط لکھا ہے۔ اس خط میں انھوں نے کہا ہے کہ کچھ ناقدین تنگ ذہن سیاسی مفادات اور ذاتی فائدہ کے لیے عدالتی نظام میں عوام کے بھروسہ کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سبکدوش ججوں نے اپنے خط میں یہ نہیں بتایا کہ انھوں نے کن واقعات کو لے کر چیف جسٹس آف انڈیا کو یہ خط لکھا ہے۔ خط لکھنے والوں میں سپریم کورٹ کے 4 سبکدوش جج بھی شامل ہیں۔ یہ خط بدعنوانی کے معاملوں میں کچھ اپوزیشن لیڈران کے خلاف کارروائی کو لے کر برسراقتدار بی جے پی اور اپوزیشن پارٹی میں زبانی جنگ کے درمیان لکھا گیا ہے۔

Published: undefined

جسٹس (سبکدوش) دیپک ورما، کرشن مراری، دنیش مہیشوری اور ایم آر شاہ سمیت سبکدوش ججوں نے ناقدین پر عدالتوں اور ججوں کی ایمانداری پر سوال اٹھا کر عدالتی نظام کو متاثر کرنے کی واضح کوششوں کے ساتھ دھوکہ دہی والا طریقہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انھوں نے ’عدلیہ کو غیر ضروری دباؤ سے بچانے کی ضرورت‘ عنوان سے لکھے گئے اس خط میں کہا ہے کہ ’’اس طرح کی کارروائیاں نہ صرف ہماری عدلیہ کی پاکیزگی کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ انصاف اور غیر جانبداری کے اصولوں کے لیے سیدھا چیلنج بھی پیش کرتی ہے، جنھیں قانون کے محافظ کی شکل میں ججوں نے بنائے رکھنے کا حلف لیا ہے۔‘‘ انھوں نے سپریم کورٹ کی قیادت والی عدلیہ سے ایسے دباؤ کے خلاف مضبوط ہونے اور یہ یقینی کرنے کی گزارش کی کہ قانونی نظام کی پاکیزگی اور خود مختاری محفوظ رہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined