قومی خبریں

سبکدوش ججوں کا طرز زندگی معاشرے کے قانونی نظام کے مطابق ہونا چاہیے: چندرچوڑ

سابق سی جے آئی نے کہا ہے کہ ججوں کو ٹرولنگ سے بہت ہوشیار رہنا ہوگا۔ عدالت کے فیصلوں کو بدلنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ جمہوریت میں قوانین کے جائز ہونے کو طے کرنے کا اختیار کنسٹی چیوشنل کورٹ کے پاس ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ (فائل) / آئی اے این ایس</p></div>

سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ (فائل) / آئی اے این ایس

 

ملک بھر میں ججوں کے سبکدوش ہونے کے بعد عوامی زندگی میں سرگرم ہونے کے بارے میں کئی طرح کے تصورات اور تنازعات ہوتے ہیں۔ اکثر یہ موضوعِ بحث رہتا ہے کہ کیا سابق ججوں کو سیاست میں شامل ہونا چاہیے یا نہیں؟ حال ہی میں یہ سوال سابق سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ سے بھی پوچھا گھا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا سماج سبکدوش ججوں کو بھی نظام انصاف کے محافظ کے طور پر دیکھتا ہے، اس لیے طرز زندگی معاشرے کے قانونی نظام کے مطابق ہونا چاہیے۔

این ڈی ٹی وی کے 'آئین ایٹ 75 ' کنکلیو میں بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ ہر جج کو طے کرنا ہوتا ہے کہ سبکدوشی کے بعد ان کے ذریعہ کیے گئے فیصلے ان لوگوں پر اثر ڈالیں گے یا نہیں، جو جج کے طور پر ان کے ذریعہ کیے گئے کام کا جائزہ لیتے ہیں۔

Published: undefined

ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ 65 سال کی عمر میں وہ ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے جس سے ان کے کام یا عدلیہ کی ساکھ پر سوال کھڑے ہوں۔ حالانکہ ان کا مقصد سیاست میں داخل ہونے والے سابق ججوں پر الزام لگانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جج بھی عام شہری ہے اور اسے بھی دیگر شہریوں کے یکساں اختیار حاصل ہے، لیکن معاشرہ ان سے اعلیٰ اخلاق کی توقع رکھتا ہے۔

Published: undefined

سابق سی جے آئی چندرچوڑ نے کہا کہ ججوں کو ٹرولنگ سے بہت ہوشیار رہنا ہوگا۔ ٹرولرس عدالت کے فیصلوں کو بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جمہوریت میں قوانین کے جائز ہونے کو طے کرنے کا اختیار کنسٹی چیوشنل کورٹ کو سونپا گیا ہے۔ چندرچوڑ نے آگے کہا کہ آج کل لوگ یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دیکھے 20 سیکنڈ کے ویڈیو کی بنیاد پر رائے بنا لیتے ہیں، یہ بہت ہی خطرناک ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی وائی چندرچوڑ 10 نومبر کو سی جے آئی کے عہدے سے سبکدوش ہوئے ہیں اور جسٹس سنجیو کھنہ نئے سی جے آئی کے طور پر ابھی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined