آٹھ سالہ بچی کمسن بچی کی اجتماعی عصمت دری معامہ پر جموں و کشمیر کی مختوط حکومت کی اتحادی جماعتوں میں دوریاں پیدا ہو گئی ہیں۔بی جے پی کے دو وزراء کی طرف عصمت دری کے ملزمان کے حق میں نکالی گئی ترنگا یاترا میں حصہ لینے والے دو وزراء کے معاملہ پر پی ڈی پی نے سخت رویہ اختیار کیا، جس کے سامنے بی جے پی نے گھٹنے ٹیک دئے۔ بی جے پی کے دونوں وزراء چندر پرکاش گنگا اور لال سنگھ نے استعفے دے دئے۔
دونوں ریاستی وزراء نے پارٹی کے ریاستی صدر ست شرما کو اپنے استعفے سونپے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان دونوں سے پارٹی نے ہی استعفیٰ دینے کو کہا تھا۔ اطلاعات کے مطابق دونوں کے استعفے منظور بھی کر لئے گئے ہیں۔ پی ڈی پی نے بچی کی عصمت دری اور قتل کے ملزمان کے حق میں ہندو ایکتا منچ کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں شامل ہوئے ی جے پی کے ان دنوں کابینی وزراء کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
Published: 13 Apr 2018, 10:20 PM IST
اس معاملہ پر سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے بعد بی جے پی کے ان وزراء نے ترنگا یاترا میں شرکت کا اعتراف کر لیا۔ تاہم اجتماعی عصمت دری اور قتل کے ملزمان کا بچاؤ کرنے کے الزامات سے دونوں انکار کر چکے ہیں۔
پی ڈی پی کی جانب سے سخت تیور ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اگر اس معاملہ میں انصاف کی راہ میں بی جے پی نے ساتھ نہ دیا تو وہ حکومت بھی چھوڑنے کو تیار ہیں۔ ریاستی سیاحت کے وزیر اور پی ڈی پی رہنما مفتی تصدق نے اپنے بیان میں کہا کہ کٹھوعہ معاملے کی دونوں اتحادی جماعتیں برابر کی ذمہ دار ہیں۔ اس معاملہ پر ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ گناہ گاروں کو کسی بھی حالت میں بخشا نہیں جائے گا اور انہیں سخت سزاہ دی جائے گی۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ملک میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔
کٹھوعہ میں 8 سالہ بچی کی اجتماعی عصمت دری کے معاملہ میں پولس چارج شیٹ داخل کر چکی ہے۔ جس میں 8 افراد پر الزام عائد کئے گئے ہیں۔ پولس کی خصوصی ٹیم اس بات کی تصدیق کر چکی ہے کہ 8 سالہ معصوم بچی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گی ہے۔ واضح رہے کہ کٹھوعہ عصمت دری اور قتل کے معاملہ پر ملک بھر سے سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد گناہ گاروں کو سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: 13 Apr 2018, 10:20 PM IST
Published: 13 Apr 2018, 10:20 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Apr 2018, 10:20 PM IST