قومی خبریں

اتراکھنڈ: جوشی مٹھ بلاک کے ڈومک گاؤں کے مکینوں کا اعلان - ’روڈ نہیں تو ووٹ نہیں‘

گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے سڑک تعمیر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ اس لیے مجبور ہوکر اس بار انہوں نے ووٹنگ کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اتراکھنڈ میں روڈ نہیں تو ووٹ نہیں /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

اتراکھنڈ میں روڈ نہیں تو ووٹ نہیں /  تصویر: آئی اے این ایس

 

اتراکھنڈ میں ترقی کے بلند بانگ دعوں کی یہ خبر منھ چڑھاتی ہوئی محسوس ہوتی ہے کہ وہاں کے لوگ سڑک کی تعمیر کے لیے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رہے ہیں۔ خبر کے مطابق اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ بلاک کے ڈومک گاؤں کے لوگوں نے لوک سبھا انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک گاؤں میں سڑک نہیں بن جاتی وہ ووٹ نہیں دیں گے۔ ان گاؤں والوں نے جمعرات (4 اپریل) کو اپنے گاؤں میں ایک عوامی ریلی نکالی۔ ریلی میں ووٹنگ کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے ’روڈ نہیں تو ووٹ نہیں‘ کا نعرہ لگایا۔

Published: undefined

ڈومک گاؤں جوشی مٹھ بلاک کے سب سے دور دراز گاؤں کے طور پر جانا جاتا ہے۔ یہاں کے لوگ کئی سالوں سے سڑک نہ ہونے کے مسئلے  سے نبرد آزما ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے یہاں پر سڑک تعمیر کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، مگر ان کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ اس لیے اس بار مجبور ہوکر انہوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک سڑک کی تعمیر نہیں ہو جائےگی، وہ ووٹ نہیں دیں گے۔

Published: undefined

گاؤں والوں نے کئی بار اپنے گاؤں میں سلسلہ وار احتجاج بھی کیا ہے۔ انہوں نے گاؤں میں ایک عوامی احتجاجی ریلی بھی نکالی جس میں گاؤں کے سینکڑوں لوگ موجود تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ احتجاج کے دوران گاؤں والوں کو حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ڈمک گاؤں کی سڑک سے متعلق مسئلہ بہت جلد حل کر دیا جائے گا، مگر کئی مہینے گزر گئے اور آج تک کچھ نہیں ہوا۔

Published: undefined

ریلی کے دوران مشتعل گاؤں والوں نے نعرے لگائے اور انتخابات کے بائیکاٹ کا انتباہ بھی دیا۔ اسی طرح ’روڈ نہیں تو ووٹ نہیں‘ کے اعلان کی خبریں اس سے قبل اترپردیش و بہار سے بھی سامنے آچکی ہیں۔ واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں لوک سبھا کی 5 سیٹوں کے لیے پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ ہونی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined