قومی خبریں

عوامی نمائندگی قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج، اسی قانون کے تحت منسوخ کی گئی راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت

کیرالہ کے سماجی کارکن آبھا مرلی دھرن نے عرضی میں کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 8(3) کا اپنے فائدے کے لیے غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اسے سیاسی ایجنڈے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سورت کی عدالت نے راہل گاندھی کو ہتک عزتی کے معاملہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال کی سزا سنائی ہے، جس کے بعد جمعہ کو راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ رکنیت ختم کرنے کی شق کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ کیرالہ کی رہنے والی آبھا مرلی دھرن نے راہل گاندھی کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں خاتون نے عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 8(3) کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ عرضی میں مرلی دھرن نے کہا کہ آئین کی دفعہ 8(3) کا سیاسی پارٹیاں اپنے فائدے کے لیے غلط استعمال کر رہی ہیں۔ اسے سیاسی ایجنڈے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سے ہمارے انتخابی عمل میں خلل پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

ایسے میں جب بھی کسی کو دو سال کی سزا سنائی جائے تو اس کی رکنیت فوری طور پر ختم نہ کی جائے بلکہ اس کے جرائم کے رجحان، کردار وغیرہ کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے۔ غورطلب بات یہ ہے کہ سورت کی ایک عدالت نے 23 مارچ کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو ان کے 'مودی کنیت' پر تبصرے کے لیے 2019 میں دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، سماعت کے دوران ہی عدالت نے راہل گاندھی کو ضمانت بھی دے دی اور سزا پر عمل درآمد 30 دن تک ملتوی کر دیا، تاکہ وہ اس فیصلے کو چیلنج کر سکیں لیکن فیصلے کے 24 گھنٹے کے اندر، یعنی 24 مارچ کو ہی راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دی گئی۔

Published: undefined

عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والے شخص کو 'سزا کی تاریخ سے' نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ شخص سزا پوری ہونے کے بعد چھ سال تک عوامی نمائندہ بننے کے لیے نااہل رہے گا۔ واضح رہے کہ اگر سزا برقرار رہتی ہے تو وہ شخص 8 سال تک کوئی الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined