سپریم کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) سے کسی ملزم کو ڈیفالٹ ضمانت دینے سے انکار کرنے اور ایسے افراد کو غیر معینہ مدت تک جیل میں رکھنے کے لیے چارج شیٹ داخل کرنے پر سوال اٹھایا ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے مرکزی ایجنسی سے کہا ہے کہ ملزمین کو بغیر مقدمے کے جیل میں رکھنے کا یہ طریقہ سپریم کورٹ کو پریشان کرتا ہے۔
Published: undefined
ای ڈی کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے جسٹس کھنہ نے کہا کہ ’’ڈیفالٹ ضمانت کا مطلب یہ ہے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہو جائے آپ اس شخص کو گرفتار نہیں کریں۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوتی ہے، ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔ آپ بار بار چارج شیٹ فائل نہیں کر سکتے ہیں کہ ملزم کو بغیر مقدمہ چلائے جیل میں رہنے پر مجبور ہونا پڑے۔‘‘
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ اس کیس کا شخص (ملزم) گزشتہ 18 ماہ سے جیل میں ہے۔ یہ اب ہمیں پریشان کر رہا ہے۔ کچھ معاملات میں ہم اسے اٹھائیں گے اور آپ کو اس سے آگاہ کریں گے۔ جب آپ کسی ملزم کو موجودہ قانون کے مطابق گرفتار کرتے ہیں تو اگر تفتیش مکمل نہیں ہوتی ہے تو جیل میں قید ملزم پہلے سے ضمانت حاصل کرنے کا حقدار ہے، بصورت دیگر آپ کو حتمی چارج شیٹ سی آر پی سی یا ضابطہ فوجداری کی مقررہ مدت کے اندر دائر کرنی چاہیے۔ حالات کے مطابق یہ حد 60 یا 90 دن ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں بھی عدالت نے ایسا ہی ایک تبصرہ کیا تھا۔ جسٹس کرشنا مراری اور جسٹس سی ٹی روی کمار نے کہا تھا کہ ’’آپ تحقیقات مکمل کیے بغیر چارج شیٹ داخل نہیں کر سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ گرفتارملزم کو ڈیفالٹ ضمانت کے حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ سپریم کورٹ کی طرف سے کیا گیا یہ تبصرہ کئی ہائی پروفائل شخصیات کو متاثر کر سکتی ہے، جن میں اپوزیشن کے لیڈران بھی شامل ہیں۔ انہیں جانچ ایجنسی نے گرفتار کیا ہے اور یہ جیل میں ہیں اوربغیر کسی مقدمے کے کئی چارج شیٹس کا سامنا کر رہے ہیں۔
Published: undefined
عدالت نے یہ تبصرہ جھارکھنڈ کے غیر قانونی کان کنی کیس سے متعلق ایک ملزم کی طرف سے دائر ضمانت کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے کیا ہے۔ ملزم پریم پرکاش سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے مبینہ معاون ہیں جنہیں ای ڈی نے منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ عدالت کے اس تبصرے کے بعد ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے شواہد یا گواہوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے خدشے کا اظہار کیا لیکن عدالت نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ جسٹس کھنہ نے تفتیشی ایجنسی کے وکیل سے کہا کہ ’’گر وہ (پریم پرکاش) ایسا کچھ کرتا ہے تو آپ ہمارے پاس آئیں۔‘‘
Published: undefined
اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کہ اس کیس کے ملزم نے 18 ماہ جیل میں گزارے تھے، عدالت نے کہا کہ ’’آئینی حق (آرٹیکل 21 کے تحت) سیکشن 45 (پی ایم ایل اے) کے ذریعے نہیں چھینا گیا ہے اور یہ بہت واضح ہے‘‘۔ جسٹس کھنہ نے کہا کہ ’’منیش سسودیا کے معاملے میں بھی میں نے کہا تھا کہ ڈیفالٹ ضمانت کچھ اور ہے، اگر مقدمے کی سماعت میں تاخیر ہوتی ہے، تو عدالت کی ضمانت دینے کے اختیار کو نہیں چھینا جا سکتا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز