نئی دہلی: حکمراں پارٹی نے ریاست جموں وکشمیر کی بدحالی کے لئے جہاں ریاست سے متعلق آرٹیکل 370 کو ذمہ دار ٹھہرایا وہیں اپوزیشن نے کہا کہ جموں وکشمیر تشکیل نو بل 2019 ریاست کے عوام کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا ہے۔
Published: undefined
لوک سبھا میں منگل کو بل پر بحث کے دوران ڈراوڑ منیترکژگم کے ٹی آر بالو نے بل لانے کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کو دونوں ایوانوں میں پہلےمتعلقہ قرارداد کو منظور کرانے اور اس پر صدر کے دستخط کے بعد ہی بل لانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ریاست میں کوئی منتخب حکومت نہیں ہے۔ حکومت کو لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ ریاستی اسمبلی کا بھی انتخاب کرنا چاہیے تھا، اور اسمبلی کو اعتماد میں لے کر ریاست کی تقسیم کا فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔
Published: undefined
انہوں نے مرکزی حکومت پر ریاستوں کو محض بلدیہ بنانے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ’’عام لوگوں کی فکر کون کرے گا۔ کیا قانون کی حکمرانی آئے گی؟‘‘
Published: undefined
بالو نے کہا کہ سیکورٹی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا ہے۔ سرحد پر تعینات ہماری سیکورٹی فورسز کے اہلکار محفوظ نہیں ہیں۔ اس سے بل سے حتمی مقصد حاصل نہیں کیا جاسکے گا ۔ دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا۔ اس سے پاکستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ حکومت کو سرحدوں کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسمبلی انتخابات ہونے تک انتظار کر سکتی ہے۔ ڈی ایم کے رہنما نے کہا ، ’’یہ لوگوں کی مرضی نہیں، بلکہ آپ کی پارٹی کی مرضی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined