علمی دنیا میں 'تاریخ کی بیٹی' کی شکل میں اپنی شناخت بنانے والی مورخ، شاعرہ اور مصنفہ رانا صفوی کو اس سال 'یامین ہزاریکا ایوارڈ' سے سرفراز کیا گیا ہے۔ خواتین میں بے حد مشہور یہ ایوارڈ آسام کی پہلی خاتون پولس افسر یامین ہزاریکا کی یاد میں دیا جاتا ہے۔ یامین ہزاریکا کو لاکھوں آسامی لڑکیوں کا رول ماڈل ہونے کا فخر حاصل ہے۔ یہ ایوارڈ انھیں منگل (22 ستمبر) کے روز پیش کیا گیا۔ کورونا وبا کے سبب یہ ورچوئل پروگرام کے طور پر منعقد ہوا۔ انھیں یہ اعزاز مشہور صحافی سہاسنی حیدر اور آسام کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی نے دیا۔ اس دوران سہاسنی حیدر اور بھاسکر جیوتی مہنت نے رانا صفوی کی خوب تعریف کی اور انھیں ایک بڑی ترغیب قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ رانا صفوی کو یامین ہزاریکا ایوارڈ ملنے سے اس ایوارڈ کے وقار میں اضافہ ہوا ہے۔ رانا صفوی نے بھی اس ایوارڈ کے ملنے پر بے انتہا خوشی کا اظہار کیا ہے اور اسے اپنے لیے ایک بڑی حصولیابی بتایا ہے۔ رانا صفوی نے کہا کہ وہ بہت خوش ہیں اور انھیں خود یامین ہزاریکا سے ترغیب ملتی ہے۔
Published: undefined
دہلی میں خاتون سے متعلق جرائم معاملوں کی پولس کمشنر رہی یامین ہزاریکا کی موت 1999 میں کینسر سے ہوئی تھی۔ اس وقت وہ صرف 43 سال کی تھیں۔ یامین ہزاریکا کو کھلے خیالات کی ایک بولڈ افسر کے طور پر شناخت ملی جس نے پولس میں مردوں کی بالادستی کو سخت چیلنج پیش کیا۔ یامین ہزاریکا 1977 بیچ کی ڈی اے پی این ایس پولس افسر تھیں۔ وہ شمال مشرقی علاقے کی پہلی خاتون پولس افسر تھیں۔ انڈمان نکوبار، لکشدیپ، دمن اور دیپ، دادرا نگر حویلی جیسی جگہوں پر وہ آج بھی رول ماڈل ہیں۔ یہ ایوارڈ ان کی یاد میں ہر سال لیک سے ہٹ کر خواتین کے درمیان بہترین کام کرنے والی خاص خواتین کو دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
رانا صفوی سے پہلے پانچ دیگر باصلاحیت خواتین کو یہ ایوارڈ مل چکا ہے۔ گزشتہ سال یہ ایوارڈ میگھالیہ کی سماجی کارکن حسینہ خاربی کو گواہاٹی میں دیا گیا تھا۔ حسینہ کو میگھالیہ ماڈل کے لیے جانا جاتا ہے۔ اس سے پہلے صحافی اندرانی ریمیدھی، ایتھلیٹ طیب النساء، اداکارہ مولویا گوسوامی اور سائنسداں پورنیما دیوی برمن کو یہ ایوارڈ مل چکا ہے۔
رانا صفوی کے بارے میں یہ بات شاید کچھ لوگ نہیں جانتے ہوں کہ ان کے والد آئی پی ایس افسر رہے ہیں اور انھیں ایک ایسی خاتون پولس افسر کی یادگار کے طور پر دیا جانے والا ایوارڈ ملا ہے جس نے شمال مشرقی ریاستوں میں پہلی بار سول سروس کا امتحان پاس کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ رانا صفوی بھی سول سروس کا امتحان پاس کر چکی ہیں لیکن وہ فائنل امتحان میں شامل نہیں ہوئی تھیں۔ ان کا تعلق بنیادی طور پر علی گڑھ سے ہے۔ ان کا شمار اے ایم یو کی بہترین صلاحیتوں میں ہوتا ہے۔
Published: undefined
جانسٹھ کے مشہور سید گھرانے سے تعلق رکھنے والے عباس علی خان نے ان کو یہ ایوارڈ دیے جانے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ "رانا آپا نے ہمیشہ فخر کرنے کا موقع دیا ہے۔ اس بار پھر ہمارا سر اونچا ہوا ہے۔ انھوں نے لڑکیوں کو علمی دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے ترغیب دی۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ وہ خود بھی ایک رول ماڈل ہیں۔ انھیں تاریخ کی بہت زیادہ جانکاری ہے اس لیے ہم لوگ انھیں تاریخ کی بیٹی کہتے ہیں۔"
63 سالہ رانا صفوی سوشل میڈیا پر کافی مشہور ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی بیشتر سرگرمی فنی اور مصوری باتوں کو مرکوز کیے ہوئے رہتی ہیں۔ ان کی گنگا-جمنی تہذیب کی مہم اور تصنیف کردہ کتابوں میں آتی خوشبو انھیں دوسروں سے مختلف بناتی ہے۔ رانا صفوی نے دہلی کی تاریخ پر کئی بہترین کتابیں تصنیف کی ہیں، ان میں شاہجہان آباد، جہاں پتھر بولتے ہیں اور فورگوٹن سٹیز آف دہلی جیسی کتابیں شامل ہیں۔ انھیں پڑھ کر دہلی کی تاریخ آپ سے باتیں کرتی ہوئی معلوم ہوتی ہے۔
Published: undefined
رانا صفوی کے بارے میں ان کے قریبی دعویٰ کرتے ہیں کہ انھوں نے یو پی ایس سی امتحان (پری) پاس کیا تھا لیکن وہ فائنل امتحان میں شامل نہیں ہوئی تھیں۔ اس کے بعد انھوں نے بہار کے ایک انجینئر غضنفر سے شادی کر لی۔ ایک جگہ بات چیت میں رانا صفوی کی بہن فرزانہ نے بتایا تھا کہ وہ اپنے فیصلے زندہ دلی سے لیتی رہی ہیں جس میں انھوں نے کوئی لیبل نہیں لگنے دیا۔ وہ اب بھی سماجی خدمت ہی کر رہی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined