قومی خبریں

آلوک ورما کی برخاستگی جسٹس پٹنایک کی رپورٹ کی بنیاد پر نہیں ہوئی: کھڑگے

آلوک ورما کو عہدے سے ہٹائے جانے پر ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ سلیکٹ کمیٹی کی میٹنگ میں پیش کئے گئے جن دستاویزات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ان میں جسٹس پٹنایک کی رپورٹ شامل ہی نہیں تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن گھڑگے نے سی بی آئی ڈائریٹر کے عہدے سے آلوک ورما کو ہٹائے جانے کے عمل پر پھر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کسی کے حق میں یا خلاف نہیں ہے لیکن کوئی بھی عمل قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سوال آلوک ورما کے بچاؤ کئے جانے کا نہیں ہے بلکہ ان کی تقرری اور برطرفی کے عمل کو لے کر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں فریقین کے موقف کو سنا جانا چاہئے تھا لیکن محض ایک رپورٹ کو دیکھا گیا اور بغیر دوسری فریق کا موقف جانے فیصلہ سنا دیا گیا۔

Published: undefined

سی بی آئی کے سابق ڈائریٹر آلوک ورما کو عہدے سے برطرف کئے جانے کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا ہے کہ سلیکٹ کمیٹی (انتخابی کمیٹی) کے اجلاس کے دوران تمام دستاویزات پیش نہیں کئے گئے تھے اور جس رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی ہوئی اس میں جسٹس پٹنایت کی رپورٹ شامل نہیں تھی۔

Published: undefined

آلوک ورما کے خلاف سی وی سی کی جانچ کی نگرانی کر رہے ریٹائرڈ جسٹس اے کے پٹنایک یہ کہہ کر سنگین سوال کھڑے کر دئے ہیں کہ ورما کے خلاف سی وی سی کی رپورٹ میں کوئی بدعنوانی کا ثبوت تھا ہی نہیں۔ پٹنایک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی وی سی رپورٹ میں کوئی بھی نتیجہ میرا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، ’’مجھے سی وی سی نے 9 نومبر 2018 کو راکیش استھانہ کی طرف سے مبینہ طور پر ایک دستخط شدہ بیان بھیجا گیا تھا لیکن میرا صاف کہنا ہے کہ استھانہ کا دستخط کیا ہوا یہ بیان میری موجودگی میں تیار نہیں کیا گیا تھا۔‘‘

Published: undefined

خاص بات یہ ہے کہ پٹنایک کی نگرانی میں ہی سی وی سی نے آلوک ورما پر عائد بدعنوانی کے الزامات کی جانچ کی تھی اور اسی سی وی سی کی رپورٹ کو بنیاد مان کر وزیر اعظم مودی کی قیادت والی انتخابی کمیٹی نے آلوک ورما کو سی بی آئی سربراہی سے برطرف کر دیا۔ پٹنایت کا صاف کہنا ہے کہ آلوک ورما پر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے جلدبازی میں فیصلہ لیا تھا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم کی قیادت والی سلیکٹ کمیٹی کی طرف سے سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف آلوک ورما نے جمعہ کو ملازمت سے استعفی دے دیا ہے۔ انہوں نے محکمہ کارکن و تربیت کو بھیجے اپنے خط میں حکومت اور سی وی سی کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ہٹانے جانے کے عمل پر سوال اٹھائے ہیں۔

غور طلب ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما اور ایجنسی کے دوسرے نمبر کے افسر راکیش استھانہ کی لڑائی عوامی ہونے کے بعد مودی حکومت نے 23 اکتوبر کی آدھی رات کو آلوک ورما کو جبراً چھٹی پر بھیج دیا تھا۔ آلوک ورما نے راکیش استھانہ کے خلاف بدعنوانی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا تھا، جبکہ استھانہ نے بھی ورما پر بدعنوانی میں ملوث رہنے کا الزام لگایا تھا۔ دونوں بڑے افسران کے درمیان ہوئے تنازعہ کو بالادستی کی جنگ قرار دیا گیا۔ لیکن اندرونی طور پر یہ بحث تھی کہ آلوک ورما رافیل معاملہ میں موصولہ شکایات پر کارروائی کرنا چاہتے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined