نئی دہلی: فلم 'دی کشمیر فائلز' کے سینما گھروں میں آنے کے بعد سے یہ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ حال ہی میں دہلی کے ایک ہوٹل کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے جس میں ہوٹل کے استقبالیہ پر ایک کشمیری نوجوان کو ہوٹل میں کمرہ بک کروانے کے باوجود اندر جانے سے منع کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک کشمیری شخص یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ اس نے ہوٹل میں اویو کے ذریعے کمرہ بک کیا ہے۔ لیکن جب وہ شخص ہوٹل میں چیک ان کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے تو استقبالیہ پر موجود ملازمہ اسے کمرہ دینے سے انکار کر دیتی ہے۔
Published: undefined
ویڈیو کے میں ریسپشنسٹ یہ کہتے ہوئے بھی نظر آ رہی ہے کہ دہلی پولیس کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ کسی کشمیری کو ہوٹل میں قیام نہ کرنے دیا جائے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگ ہوٹل کے تئیں کافی ناراض نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے بھی اس ویڈیو پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولیس کمشنر کو اس ویڈیو کی تحقیقات کرنی چاہئے اور اس طرح کی ہدایات دینے والوں کو سزا دینی چاہئے۔ ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد اویو رومز نے ہوٹل کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔ اس کے فوراً بعد اویو کی طرف سے ایک ٹوئٹ کیا گیا کہ ہمارے کمرے اور ہمارے دل ہمیشہ سب کے لیے کھلے ہیں۔ ہم اس معاملے کی جانچ کریں گے۔ اس پورے معاملے کو ہمارے نوٹس میں لانے کے لیے ہم آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس کے علاوہ دہلی پولیس نے بھی اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ٹوئٹ کیا ہے اور کہا ہے کہ دہلی کے ہوٹلوں کو پولیس کی طرف سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی ہے۔ دہلی پولیس نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جس میں ایک شخص کو اس کے جموں و کشمیر کے شناختی کارڈ کی وجہ سے دہلی کے ہوٹل میں کمرہ نہیں دیا جا رہا ہے۔ بکنگ منسوخ کرنے کی وجہ پولیس کی ہدایت قرار دی جا رہی ہے۔ دہلی پولیس نے واضح کیا کہ اس کی طرف سے ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
ایک اور ٹوئٹ میں پولیس نے مزید کہا کہ متاثرہ کشمیری نے یوٹیوب پر ایک اور ویڈیو میں بتایا ہے کہ اسے دہلی کے اسی علاقے میں ایک اور ہوٹل میں کمرہ ملا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ لوگ جان بوجھ کر اس ویڈیو کو غلط طریقے سے پیش کرکے دہلی پولیس کی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان لوگوں کو اس فعل کی سزا مل سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined