کولکاتہ کے آر جی کر میڈیکل کالج میں خاتون ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل معاملہ پر ہو رہے مظاہرہ نے اب تشدد کی شکل اختیار کر لی ہے۔ جمعرات کی دیر رات ملک کے کئی مقامات پر 11.55 بجے 'ری کلیم دی نائٹ' نامی مظاہرہ شروع ہوا، جس کا مطلب ہوتا ہے 'رات پر اپنا اختیار حاصل کرنا'۔ اس مظاہرہ کو آزادی کی آدھی رات میں خواتین کی آزادی کی خاطر مطاہرہ کا نام دیا گیا۔ کولکاتہ میں بھی اس طرح کے مظاہرے شروع ہوئے جس میں تھوڑی دیر بعد ہی مظاہرین پُرتشدد ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے آدھی رات میں حالات بگڑ گئے۔
Published: undefined
رات 12 بجے ہجوم اسپتال کی ایمرجنسی بلڈنگ میں بیریکیڈ توڑ کر داخل ہوگیا اور جم کر توڑ پھوڑ کی۔ ایمرجنسی وارڈ کے اندر شاید ہی کچھ بچا ہو جس کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ کھڑکی، بیڈ سے لے کر تمام میڈیکل آلات تک سب کچھ تہس نہس کر دیا گیا اور اسپتال میں بنے پولس بیرک کو بھی توڑ دیا گیا۔ ڈاکٹروں کے ساتھ بھی مار پیٹ کی گئی۔ اسپتال احاطہ میں جس مقام پر مظاہرین ڈاکٹر دھرنا دے رہے تھے وہاں پر بھی بدمعاشوں نے توڑ پھوڑ کی اور کرسیاں اور پنکھے توڑ ڈالے۔
Published: undefined
مظاہرہ کے پُرتشدد ہونے کی بات کریں تو پہلے اسپتال کے باہر انصاف کے مطالبہ کے سلسلے میں نعرے لگے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہو گؑئے۔ اس ہجوم نے اچانک اسپتال پر حملہ بول دیا۔ اس ایمرجنسی بلڈنگ پر بھی حملہ کیا جہاں خاتون ڈاکٹر کے ساتھ عصمت دری کرنے بعد اس کا قتل ہوا تھا۔ پولیس نے ہجوم کو قابو کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ اس دوران کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔ کولکاتہ پولیس نے اس معاملے میں کہا ہے کہ کچھ نامعلوم بدمعاشوں نے آرجی کر میڈیکل کالج میں توڑ پھوڑ کی۔ تقریباً 40 لوگوں کا ایک گروپ مظاہرین میں شامل ہوگیا تھا، انہی لوگوں نے اسپتال میں توڑ پھوڑ کو انجام دیا۔ کولکاتہ کے پولیس کمشنر ونیت گوئل نے کہا کہ اسپتال میں تعینات پولیس جوانوں کی تعداد کم تھی جس کی وجہ سے مشتعل ہجوم کو قابو میں نہیں کیا جاسکا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز