سنٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو زبردست جھٹکا دیتے ہوئے اسے نوٹ بندی کے بعد 500 اور 2000 کے نوٹوں کی ہوئی چھپائی سے متعلق تفصیلات بتانے کا حکم دیا ہے۔ دراصل آر بی آئی کے نوٹ چھپائی سے متعلق شعبہ کا دعویٰ ہے کہ 500 اور 2000 کے نوٹوں کی چھپائی کی تفصیلات لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کی جا سکتیں کیونکہ اس سے نقلی نوٹوں کو فروغ ملے گا اور ساتھ ہی معاشی مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ لیکن آر بی آئی کی نوٹ چھپائی یونٹ نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ایسی دلیل پیش نہیں کی جس سے سی آئی سی کو متاثر کر سکے۔
دراصل ہریندر دھینگڑا نے سی آئی سی میں ایک عرضی داخل کر نوٹ بندی کے بعد 500 اور 2000 کے نوٹوں کی چھپائی سے متعلق تفصیلات جاننے کی کوشش کی تھی۔ اس معاملے کی سماعت انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو کر رہے ہیں جنھوں نے آر بی آئی کے چھپائی یونٹ کی باتوں کو سننے کے بعد یہ فیصلہ سنایا کہ اسے تفصیلات جمع کرنی چاہیے۔ ہریندر دھینگڑا نے آر ٹی آئی قانون کے تحت 9 نومبر سے 30 نومبر 2016 کے درمیان چھاپے گئے 2000 روپے اور 500 روپے کے نوٹ کی تعداد سے متعلق جانکاری مانگی تھی۔ جانکاری حاصل کرنے میں ناکام رہنے کے بعد انھوں نے سی آئی سی میں عرضی دی۔
خبروں کے مطابق جب آر بی آئی کی یونٹ سے جواب مانگا گیا تو اس نے کہا کہ نوٹ چھپائی سے متعلق سرگرمیاں رازداری سے جڑی ہوئی ہے۔ اس میں خام مال، چھپائی، ذخیرہ، ٹرانسپورٹیشن وغیرہ جیسی اہم تفصیلات ہوتی ہیں اور اسے لوگوں کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ یونٹ نے مزید کہا کہ اگر یہ جانکاریاں برسرعام کر دی جاتی ہیں تو اس سے نقلی نوٹ بنانے کی کوششیں تیز ہو جائیں گی اور معاشی مسائل بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ جواب میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ چھپائی کے اعداد و شمار کا اعلان ملک کی سیکورٹی اور معاشی مفاد کو متاثر کرے گا۔
Published: undefined
انفارمیشن کمشنر سدھیر بھارگو نے آر بی آئی یونٹ کی اس دلیل کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ روزانہ چھپائی ہونے والے نوٹ کی تفصیل اتنا حساس معاملہ نہیں ہے جسے آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 1(8) اے کے تحت چھوٹ ملے۔ انھوں نے کہا کہ یہ نہیں مانا جا سکتا کہ یہ جانکاری دینے سے چھپائی سے متعلق خام مال، ذخیرہ وغیرہ کی جانکاری کا انکشاف ہوگا۔ بھارگو نے ہریندر دھینگڑا کے ذریعہ مانگی گئی جانکاری مہیا کرانے کی ہدایت آر بی آئی چھپائی یونٹ کو دینے کا حکم سناتے ہوئے کہا کہ شعبہ کے چیف انفارمیشن افسر یہ بتانے میں ناکام رہے ہیں کہ کس طرح یہ جانکاری ملک کے معاشی مفاد کو متاثر کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم نریندر مودی نے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پرانے 500 اور 1000 کے نوٹ چلن سے ہٹا دیے گئے تھے اور 500 و 2000 کے نئے نوٹوں فوری اثر سے مارکیٹ میں لائے گئے تھے۔ مرکزی حکومت کے اس فیصلہ کا منفی اثر عام لوگوں پر پڑنے کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی معیشت پر بھی پڑا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز