ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) گزشتہ کچھ سالوں سے چھوٹے بڑے بینکوں پر لگاتار سخت کارروائیاں کر رہا ہے اور اس عمل کے تحت اب اتر پردیش کے کانپور واقع پیپلز کو آپریٹو بینک پر شکنجہ کسا گیا ہے۔ آر بی آئی کی کارروائی کی وجہ سے بینک صارفین (اکاؤنٹ ہولڈرس ) کو زبردست جھٹکا لگا ہے کیونکہ وہ 6 مہینے تک اپنا پیسہ نہیں نکال پائیں گے۔ مہاراشٹر کو آپریٹو بینک کی طرح پیپلز کو آپریٹو بینک میں کھاتہ رکھنے والوں کو بھی اب مسائل کا سامنا ہے۔
Published: undefined
حالانکہ آر بی آئی گاہکوں کے پیسہ محفوظ رکھنے کے لیے ہی بینکوں پر یہ کارروائی کر رہی ہے اور لگاتار کسی بینک پر جرمانہ عائد کیا جا رہا ہے تو کسی پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ لیکن ان پابندیوں کی وجہ سے گاہکوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کئی بار وہ مشتعل بھی ہو جاتے ہیں۔ آر بی آئی نے پیپلز کو آپریٹو بینک 6 مہینے کے لیے کئی طرح کی پابندیاں عائد کی ہیں۔
Published: undefined
میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 6 مہینے کے لیے گاہکوں کو نئے قرض دینے اور ڈپازٹ قبول کرنے سے پوری طرح روک دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کو آپریٹو بینک سے کسی ڈپازیٹرس کو رقم نکالنے کی بھی سہولت فی الحال نہیں ملے گی۔ آر بی آئی نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ "10 جون 2020 کو کاروبار بند ہونے کے بعد بینک بغیر ریزرو بینک کی تحریری اجازت کے کوئی نیا قرض نہیں دے پائے گا یا پرانے بقایہ کو جاری نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ بینک کوئی نئی سرمایہ کاری بھی نہیں کر سکے گا اور نہ ہی نیا جمع قبول کر سکے گا۔"
Published: undefined
آر بی آئی کی ہدایت کے مطابق پیپلز کو آپریٹو بینک پر کسی بھی ملکیت کو فروخت کرنے، منتقل کرنے یا اس کا نمٹارہ کرنے سے متعلق پابندی عائد کی گئی ہے۔ آر بی آئی نے ساتھ ہی واضح لفظوں میں کہا ہے کہ "سبھی سیونگ بینک اکاؤنٹ یا کرنٹ اکاؤنٹ یا جمع کنندہ کے کسی بھی دیگر اکاؤنٹ میں کل بقایہ رقم کو نکالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔"
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آر بی آئی نے یہ فیصلہ پیپلز کو آپریٹو بینک کی کمزور مالی حالت کو دیکھتے ہوئے لیا ہے۔ حالانکہ ریزرو بینک نے واضح کیا ہے کہ اس ہدایت کو کو آپریٹو بینک کے بینکنگ لائسنس کو رد کرنے کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ بینک اپنی مالی حالت میں بہتری ہونے تک پابندیوں کے ساتھ بینکنگ کاروبار کرنا جاری رکھے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز