قومی خبریں

پرساد نے کیجریوال معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا کیا خیر مقدم

گجرات یونیورسٹی نے اپنے رجسٹرار کے ذریعہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا  جس کے بعد مجسٹریٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سمن جاری کیا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے کو منسوخ کرنے سے انکار کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ روی شنکر  پرساد نے کہا ہے کہ بی جے پی کیجریوال کی وزیر اعظم نریندر مودی پر جھوٹے الزامات لگانے کی سخت مذمت کرتی ہے۔ منگل کو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ہم امید کر سکتے ہیں کہ اروند  کیجریوال مستقبل میں اس طرح کے جھوٹے الزامات نہیں لگائیں گے اور کسی بھی شخص کو بدنام نہیں کریں گے۔

Published: undefined

اروند  کیجریوال پر طنز کرتے ہوئے پرساد نے کہا کہ کیجریوال ملک کو بدلنے کا خواب لے کر آئے تھے اور آج کل معافی مانگنے میں ماہر ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا، سپریم کورٹ نے گجرات یونیورسٹی کی طرف سے دائر ہتک عزت کے مقدمے کو ختم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے (اروند کیجریوال) گجرات ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Published: undefined

بی جے پی رہنما نے کہا کہ ایک وقت میں وزیر اعظم کی تعلیمی قابلیت اور ڈگری میں کیجریوال کی دلچسپی بہت بڑھ گئی تھی۔ اروند  کیجریوال ہر روز یہ سوال پوچھتے تھے کہ وزیر اعظم نے کہاں سے تعلیم حاصل کی ہے؟ کتنا پڑھے ہیں؟ وزیراعظم اپنی ڈگری دکھائیں۔ انہوں نے حق اطلاعات قانون کے تحت اپنے خیر خواہوں سے اس معاملے کی تفصیلات بھی مانگی تھیں۔ بعد میں عدالت نے معلومات کی درخواست (آر ٹی آئی) کے عمل کو مسترد کر دیا۔

Published: undefined

واضح رہے اس دوران عام آدمی پارٹی کے کیجریوال، سنجے سنگھ اور دیگر نے بھی گجرات یونیورسٹی کے خلاف نازیبا باتیں کہی تھیں۔ اس کے بعد گجرات یونیورسٹی نے اپنے رجسٹرار کے ذریعہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا۔ اس کے بعد مجسٹریٹ نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے سمن جاری کیا۔ اس کے بعد کیجریوال نے ہتک عزت کے مقدمے کو ختم کرنے کے لیے سیشن کورٹ میں عرضی دائر کی، جسے سیشن کورٹ نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد کیجریوال ہائی کورٹ پہنچے اور ہائی کورٹ نے بھی ان کی عرضی کو مسترد کر دیا۔

Published: undefined