سری نگر: وادی کشمیر میں موبائل اور انٹرنیٹ خدمات مسلسل بند رہنے سے ریڈیو اور گھڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے اور گھڑیوں و ریڈیو کی مرمت کرنے والوں کے روز گار میں ایک بار پھر اضافہ ہورہا ہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ کی وجہ سے لوگوں نے جہاں ریڈیو سننا بند کیا تھا وہیں گھڑیاں پہننے کا رواج بھی زوال پذیر تھا لیکن اب موبائل اور انٹرنیٹ بند ہونے سے لوگ ریڈیو اور گھڑیوں کا استعمال دوبارہ کرنے لگے ہیں۔
وسطی ضلع بڈگام کے محمد اشرف نامی ایک گھڑی ساز نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ اور موبائل بند ہونے سے اب لوگ میرے پاس پرانے ریڈیو سیٹ اور گھڑیاں مرمت کے لئے لاتے ہیں جس سے میرا کام دوبارہ بڑھ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'موبائل فون اور انٹرنیٹ کی وجہ سے میرا کام کافی حد تک متاثر ہوگیا تھا کیونکہ لوگ اب گھڑیاں پہنتے تھے نہ ریڈیو کا استعمال کرتے تھے لیکن گذشتہ زائد از ایک ماہ سے موبائل بھی بند ہیں اور انٹرنیٹ بھی لہٰذا میرے گھر پر لوگوں کا پرانی گھڑیاں اور ریڈیو لے کر تانتا بندھا رہتا ہے'۔
محمد عمر نامی ایک نوجوان نے کہا کہ انٹرنیٹ بند ہونے کے بعد ہی مجھے اپنے والد کے لئے پرانا ریڈیو ٹھیک کرکے لانا پڑا۔ انہوں نے کہا: 'میرا والد خبریں سننے، دیکھنے اور پڑھنے کا بہت ہی شوقین ہے لیکن جب پانچ اگست کو یہاں سب کچھ بشمول انٹرنیٹ بند ہوا تو مجھے ان کے لئے پرانا ریڈیو ٹھیک کرانا پڑا اور اب وہ ریڈیو کو ہی استعمال کرکے خبریں سنتا ہے'۔ محمد شعبان نامی ایک شہری نے کہا کہ اب یہاں ریڈیو ہی گرد وپیش کے واقعات جاننے کا ذریعہ ہے۔ تاہم بقول ان کے وہ ریڈیو پر بی بی سی اور وائس آف امریکہ کی اردو سروس کی کمی محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'رسل ورسائل کے جدید آلات سے ریڈیو کا استعمال اب نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا، لوگ خبروں اور تفریح طبع کے لئے دوسرے ذرائع کی طرف رجوع کرتے تھے لیکن اب ایک بار پھر ریڈیو کی طرف ہی رجوع کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ میں خود بی بی سی اور وائس آف امریکہ کی اردو سروس کی نشریات سننے کا بہت شوقین تھا لیکن بہت کوششوں کے بعد بھی دو میں سے ایک کی بھی نشریات سننے میں کامیاب نہیں ہوپا رہا ہوں'۔
نثار احمد نامی ایک استاد نے کہا کہ انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے ہم ایک بار پھر زمانہ قدیم میں پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت دیکھنے کے لئے ایک بار پھر گھڑیوں اور گرد وپیش کے حالات وواقعات سے جانکاری حاصل کرنے کے لئے ریڈیو کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ بتادیں کہ پانچ اگست سے وادی کشمیر میں جہاں موبائل سروس خدمات بند ہیں وہیں انٹرنیٹ خدمات بھی معطل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined