شیوسینا نے منگل کو آزاد رکن پارلیمنٹ نونیت کور رانا کی ایم آر آئی اسکین میں مبینہ بے ضابطگیوں کو لے کر مشہور لیلاوتی اسپتال کے خلاف باندرہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ انل کوکل اور راہل کنال کے ساتھ پارٹی ترجمان ڈاکٹر منیشا کاینڈے اور ممبئی کی سابق میئر کشوری پیڈنیکر کے ایک نمائندہ وفد نے لیلاوتی اسپتال کے سلسلے میں خاتون رکن پارلیمنٹ کو مختلف نکات اور ’خصوصی علاج‘ کو لے کر ایک تحریری شکایت سونپی۔ عرضی میں سوال کیا گیا ہے کہ کیسے اسپتال انتظامیہ نے رکن پارلیمنٹ نونیت کو ایک موبائل فون یا کیمرہ لینے اور ایم آر آئی اسکین روم کے اندر تصویریں کلک کرنے کی اجازت دی، جس سے مریض (نونیت) اور خود اسپتال کو خطرہ پیدا ہو گیا۔
Published: undefined
اسپتال کے شائع ضابطوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ احاطہ کے اندر تصویر کشی کی اجازت نہیں ہے، انھوں نے بڑے طبی سہولت میں مبینہ طور پر ہوئی سیکورٹی بے ضابطگی پر سوال اٹھایا۔ ڈاکٹر کاینڈے نے میڈیا اہلکاروں سے کہا کہ ’’ایم آر آئی روم کے پیچھے ایک آکسیجن پلانٹ واقع ہے۔ اگر کوئی حادثہ ہوتا تو لیلاوتی اسپتال کی سیکورٹی خطرے میں پڑ جاتی۔ اس کی ذمہ داری کون لے گا۔‘‘
Published: undefined
نمائندہ وفد نے یہ جاننے کا بھی مطالبہ کیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ نونیت رانا کے نجی باڈی گارڈس کو ہتھیاروں کے ساتھ اسپتال احاطہ میں کیسے گھومتے دیکھا گیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر جانچ کا مطالبہ کیا۔ پیڈنیکر نے مطالبہ کیا کہ اسپتال کے ضابطوں کے مطابق کسی کو بھی کسی بھی طرح کے ہتھیاروں کے ساتھ احاطہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے، تو باڈی گارڈ کس طرح بندوق لے کر اسپتال اور ایم آر آئی روم کے آس پاس گھوم رہا تھا۔‘‘
Published: undefined
شیوسینا کی ٹیم نے پولیس سے گزارش کی کہ وہ گزشتہ ہفتہ رکن پارلیمنٹ کے دورے کے دوران ہوئی سبھی لاپروائی میں اسپتال انتظامیہ کے کردار کی جانچ کرے۔ برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) ایچ-ویسٹ وارڈ نے لیلاوتی اسپتال کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کر 48 گھنٹے میں تفصیلی وضاحت طلب کیے جانے کے ایک دن بعد یہ معاملہ پیش آیا۔
Published: undefined
ہفتہ واری چھٹی کے بعد پیر کو ایم آر آئی روم میں رکن پارلیمنٹ کی تصویریں وائرل ہونے کے بعد نمائندہ وفد نے اسپتال کا دورہ کیا تھا اور انتظامیہ سے تفصیلی بات چیت کی تھی۔ نمائندہ وفد نے اسپتال کو ایک عرضداشت سونپی جس میں ان کے ذریعہ اٹھائے گئے نکتوں پر ایک تحریری بیان کا مطالبہ کیا گیا۔ حالانکہ شیوسینا کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالوں پر ابھی تک اسپتال کے افسران کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined