نئی دہلی: کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی رمن سنگھ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ریاست میں نکسلی تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے اور ریاستی حکومت اسے روکنے میں ناکام ہو رہی ہے اس لئے وزیراعلی کو فوراً استعفی دیناچاہیے۔
کانگریس ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے اتوار کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ 2015 میں ریاست میں نکسلی تشدد کے 103 واقعات پیش آئے تھے لیکن 2017 میں ان کی تعداد بڑھ کر 130 تک پہنچ چکی ہے۔اس سال کے اعداد و شمار ابھی نہیں آئے ہیں لیکن اندیشہ ہے کہ تعداد زیادہ ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نکسلی تشدد کونہیں روک پا رہی ہے۔ بی جے پی حکومت کی غیر واضح پالیسیوں کی وجہ سے نکسلی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں میں ناحق جوانوں کا خون بہایا جا رہا ہے۔نکسلی حملوں اور ان میں شہید ہونے والے جوانوں اور شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ کو عہدے پر برقرار رہنے کا حق نہیں ہے۔
وہیں کانگریس کے قومی ترجمان جے ویر شیرگل نے آج یہاں پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ ملک میں ہونے والی نکسلی وارداتوں میں 50 فیصد سے زیادہ صرف چھتیس گڑھ میں ہوئی ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ 15 برسوں کی رمن حکومت اور ساڑھے چار سال کی مودی حکومت کے دوراقتدار میں نکسلیوں کے حوصلے کافی بلند ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیراعظم نریندر مودی چھتیس گڑھ میں نکسلی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے رمن حکومت کو شاباشی دیتےہیں اور دوسری طرف ریاست میں اس سے متاثر اضلاع میں وزیراعلی کا آبائی ضلع کبیر دھام بھی شامل ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی اور رمن حکومت جوانوں کی بہادری کا کریڈٹ لینے کا تو کوئی موقع نہیں چھوڑتی تو پھرانہیں ان پر بڑھتے نکسلی حملے، جوانوں کی شہادت کے بھڑھتے واقعات کی ذمہ داری بھی لینی چاہئے، اور اس کا جواب دینا چاہئے۔ لیکن جب ذمہ داری لینے کی بات آتی ہے تو وہ اس کے بجائے کانگریس پر بیان بازی کرکے سچ سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ بی جےپی کے دور حکومت میں نکسلیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں ،اور ان کی حکومت والی ریاستوں میں سب سے زیادہ جوان شہید ہوئے ہیں۔
نوٹوں کی منسوخی کے وقت مودی اور ڈاکٹر رمن سنگھ سمیت دوسرے بی جے پی لیڈروں اور وزرا کے عوام سے کئے گئے نکسلی انتہا پسندی ختم کرنے کے وعدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی پر کئے گئے دعوے بھی جملے ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نکسلی انتہا پسندی کےخلاف بی جے پی کی لڑائی کی باتیں کھوکھلی اور کمزور ہیں، یہ ان کے نہیں بلکہ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں۔
شیرگل نے چھتیس گڑھ میں بڑھتے نکسلی واقعات کےلئے فنڈ میں کٹوتی کو ایک اہم وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مودی اور رمن حکومت اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرکے نکسلی مسئلہ کو کم کرکے دکھانے کی کوشش کرتی رہی ہیں، لیکن ان کی حقیقت کل بیجاپور ضلع میں ہوئے نکسلی حملے میں جوانوں کی شہادت کے واقعات بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوپی اے حکومت کے ذریعہ نکسلی انتہا پسندی کے خاتمے کےلئے ریاست کو دی جانے والی رقم میں کافی کمی ہوئی ہے۔
بی جے پی کے کانگریس پر لگائے گئے الزام کہ’ اس کےنکسلیوں کے شہری نیٹ ورک میں شامل لوگوں سے تعلقات ہیں ‘ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ اگر انہیں لگتا ہے کہ کانگریس کے کسی لیڈر یا کارکن کے نکسلیوں سے تعلقات ہیں تو اسے گرفتار کریں اور اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں انہیں کس نے روکا ہے۔ مرکز اور ریاست میں ان کی حکومت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نکسلیوں سے بات چیت کرنا ہے یا پھر انہیں سختی سے کچلنا ہے یہ طے کرنے والی کانگریس کون ہوتی ہے۔ بی جے پی مرکز اور ریاست میں ہے، نکسلی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئےجو بھی قدم اٹھانا ہے اٹھائیں، کس نے منع کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined