رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی تمام تر نعمتوں و برکتوں کے ساتھ شروع ہو چکا ہے۔ ہم 'قومی آواز' کے قارئین کے لیے اس پاکیزہ مہینے میں روزہ و افطار کے تعلق سے روزانہ کچھ حدیث و روایت پیش کر رہے ہیں تاکہ آپ اس کی اہمیت و افادیت سے روشناس ہو سکیں اور آپ کی معلومات میں بھی اضافہ ہو۔ تو لیجیے پیش ہے اس سلسلہ کی چوتھی قسط...
Published: undefined
Published: undefined
ان احادیث میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ مطلقاً کسی بھی شخص کو افطار کرانے کی بات کہی گئی ہے، اس کے لئے غرباء ومساکین کی تخصیص نہیں ہے۔ اس لئے اس حدیث میں مذکور ثواب حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ صرف غرباء ومساکین ہی کو افطار کرایا جائے تبھی مطلوبہ ثواب ملے گا، بلکہ اگر مالدار اورامیر شخص کو افطار کروا دیں تب بھی یہ ثواب حاصل ہوجائے گا، شیخ بن باز رحمہ اللہ کا بھی یہی فتوی ہے، ملاحظہ ہو مجموع فتاوى ابن باز25/ 207۔
Published: undefined
تاہم بہتریہی ہے کہ افطار کروانے کے لئے غرباء ومساکین ہی کا انتخاب کیا جائے کیونکہ اس میں دو فائدہ ہیں ایک تو افطار کرانے والے کو ثواب مل جاتا ہے اور دوسرا غریب ومسکین کا بھلا بھی ہو جاتا ہے، لیکن اگر غرباء ومساکین نہ ملیں تو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اب اس حدیث پر عمل کرنے کا موقع ہی نہ رہا بلکہ ایسی صورت میں کسی کو بھی افطار کرا کر یہ ثواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز