وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے بدھ کو الزام لگایا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت شری رام جنم بھومی تحریک کے دوران درج کیے گئے جھوٹے مقدمات کو بحال کرنے کی سازش کر رہی ہے۔وی ایچ پی کے مرکزی جوائنٹ جنرل سکریٹری ڈاکٹر سریندر جین نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کرناٹک کی کانگریس حکومت 30-35 سال پرانے کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے، جن میں سے کئی ملزمین کی موت ہو چکی ہے اور ان میں سے زیادہ تر کی عمریں 70 سے 80 سال کے درمیان ہیں۔ چونکہ وہ مقدمات جھوٹے تھے، بعد میں کچھ حکومتوں نے انہیں واپس بھی لے لیا۔ آج ان کو زندہ کرنے کے بعد زندہ بچ جانے والے کارکنان کو دوبارہ گرفتار کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کرناٹک حکومت ان تمام کارکنوں کو گرفتار کر کے کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟انہوں نے کہا کہ اس وقت 10 ہزار سے زائد جھوٹے مقدمات درج کیے گئے تھے۔ وہ ان تمام کیسوں کو بحال کرکے ہندو سماج میں خوف کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے، کیا یہی کانگریس کا اصل چہرہ ہے؟ کانگریس ایک طرف پران پرتیشٹھا کا دعوت نامہ وصول کرنے کے لیے بے تاب ہے اور دوسری طرف ہندو کارکنوں پر اس طرح تشدد کر رہی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہی کانگریس کا اصل چہرہ ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر جین نے کہا کہ جس وقت 1949 میں رام للا کی مورتی سامنے آئی تھی اس وقت پنڈت جواہر لال نہرو اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ نے زبردستی اس مورتی کو ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ کی وجہ سے وہ مورتی وہیں محفوظ رہی۔ اس کے بعد جب پہلے انتخابات ہوئے تو اجودھیا میں کانگریس کے امیدوار نے وہ انتخاب اس بنیاد پر لڑا تھا کہ اگر وہ جیت گئے تو مورتی وہاں سے ہٹا دی جائے گی۔ کانگریس اس رام مخالف چہرے کے ساتھ بار بار سامنے آرہی ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ کرناٹک کے عوام اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ وہاں ایسی تحریک شروع کی جائے گی کہ کوئی بھی رام مخالف عوام کی اس لہر کا سامنا نہیں کر سکے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula