پریاگ راج: بھائی۔ بہن کے درمیان لگاؤ و محبت کے بندھن کو مضبوطی فراہم کرنے والا رکشا بندھن تیوہار ہندوستانی سماج میں اتنی پختگی اور گہرائی سے سمایا ہوا ہے کہ اس سے مذہب، تاریخ اور ادب کے صفحات بھرے پڑے ہیں۔ بھائی۔بہن کے علاوہ متعدد جذباتی رشتے بھی اس تیوہار سے بندھے ہوئے ہیں جو مذہب۔ذات اور ملک کی سرحدوں سے اوپر ہے یہ تیوہار سماجی اور خاندانی ایکتا کا تہذیبی ترکیب رہا ہے۔ رکشا بندھن ایک واحد ایسا تیوہار ہے جسے کبھی کسی مخصوصی ذات یا مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھا گیا۔ تاریخ کے صفحات میں رکشا بندھن کے آغاز کا اگرچہ کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا لیکن بھائی۔ بہن کے اٹوٹ محبت کا سلسلہ مغل اقتدار میں بھی ملتا ہے۔ کبھی مغل حکمراں بھی مذہبی دیوار سے اوپر اٹھ کر راکھی کی لاج رکھتے۔
Published: undefined
الہ آباد یونیورسٹی میں قرون وسطی کی تاریخ کے سابق پروفیسر یوگیشور تیواری نے بتایا کہ تاریخ کی گہرائیوں میں جانے پر اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ بہت سی باتیں حقائق سے پرے ہیں۔ تاریخ کے صفحات میں درج بہت سی جانکاریوں سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تاریخ کا مطلبہ ہوتا ہے کہ واقع پذیر ہونے والے واقعات کو سچائی کے ساتھ پیش کرنا نہ کے ان کے حقائق کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا۔ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ ایک بار پھر سے ان حقائق کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے اور لوگوں کے سامنے سچائی پیش کر کے انہیں گمراہی سے بچانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
ویدک ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریچول ٹریننگ سنٹر کے سابق آچاریہ ڈاکٹر آتما رام گوتم کے مطابق شرون ماس کے پورنما کے دن منایا جانے والا رکش بندھن کا تیوہار کب شروع ہوا اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملتا۔ اس کے بارے میں متعدد کہانیاں دیکھنے کو ملتی ہیں یہ صدیوں پرانا تیوہار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سماج کے مختلف طبقات کے درمیان بھی واحد فارمولے کے طور پر اس تیوہار کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس طرح سے جو کڑی ٹوٹ گئی ہے اسے پھر سے جوڑا جاسکتا ہے۔ رکشا بندھن میں راکھی یا راکشا سوتر کی سب سے زیادہ اہمیت ہے۔ رکشا کا مطلب سیکورٹی اور بندھن کا مطلب پابند ہے۔ ڈاکٹر گوتم نے بتایا کہ رکشا بندھن تیوہار سماجی و خاندانی اتحاد کا واحد تہذیبی ترکیب رہا ہے۔ سماجی اہمیت کے ساتھ ہی مذہبی کہانیوں، مہابھارت کے علاوہ کئی تاریخی اور ادبی سیاق ملتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز