نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاجی مظاہرہ 55 ویں دن بھی جاری ہے۔ کسان تنظیموں نے یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر مارچ نکالنے کا عزم ظاہر کیا ہے، لیکن مرکز کی مودی حکومت کسی بھی طرح اس ٹریکٹر مارچ پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔ پیر کے روز دہلی پولس کے ذریعہ داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت بھی ہوئی جس میں عدالت نے کہا یہ دہلی پولس کو طے کرنا ہے کہ کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے یا نہیں۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے زور دے کر کہا کہ اس ایشو پر فیصلہ لینے کا اختیار دہلی پولس کا ہے، نہ کہ سپریم کورٹ کا۔ عدالت کے اس بیان پر بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت کا رد عمل سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’سپریم کورٹ نے نوٹس لیا ہے، اچھی بات ہے۔ نظامِ قانون پولس کی ہی ذمہ داری ہے۔ ویسے بھی ہم کہہ چکے ہیں کہ آؤٹر رنگ روڈ پر پریڈ کریں گے، پولس آئے... بات کرے... اور راستہ دے۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے مزید کہا کہ ’’یوم جمہوریہ پر تقریب منعقد کرنے سے ملک کے شہری کو آئینی ادارہ یا پولس نہیں روک سکتی۔ ہم جھگڑا کرنے تھوڑے ہی جا رہے ہیں۔ ہم دہلی میں جمہوریت کا جشن منائیں گے، پہلے ہم اسے کھیت اور گاؤں میں مناتے تھے۔ کیونکہ ہم دہلی میں ہیں تو دہلی میں ہی منائیں گے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’ہم دیکھنا چاہیں گے کہ ہم محب وطن ہیں یا ہمیں روکنے والے غدارِ وطن۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ ٹریکٹر مارچ پر روک لگانے کو لے کر دہلی پولس نے عدالت میں عرضی داخل کی تھی۔ دہلی پولس نے اس کے لیے نظامِ قانون کا حوالہ دیا تھا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے واضح لفظوں میں کہا کہ دہلی میں داخل ہونے کا سوال نظامِ قانون کا سبجیکٹ ہے اور دہلی میں کون آئے گا یا نہیں، اسے دہلی پولس کو طے کرنا ہے۔ انتظامیہ کو کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے، یہ عدالت طے نہیں کرے گی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined