کیا مرکز کی نریندر مودی حکومت کسان تحریک کے خلاف کسی قسم کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے؟ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے تو کچھ ایسا ہی خدشہ ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مرکزی حکومت کسان تحریک کے خلاف کچھ کرنے والی ہے اس لیے کسان مظاہرین کو پوری مضبوطی اور اتحاد کے ساتھ اپنے مطالبات پر قائم رہنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’حکومت کی خاموشی اشارہ کر رہی ہے کہ کسان تحریک کے خلاف کچھ تو ہونے والا ہے۔ 20-15 دنوں سے حکومت خاموش ہے۔ وہ کسی نہ کسی تیاری میں لگی ہے۔‘‘
Published: undefined
راکیش ٹکیت نے میڈیا سے بات چیت کے دوران اس طرح کا خدشہ ظاہر کیا اور کہا کہ کسانوں نے حکومت کے سامنے بات چیت کی تجویز رکھی ہے، لیکن حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’جو رویہ حکومت نے اختیار کر رکھا ہے اس سے لگتا ہے کہ حکومت کوئی کھچڑی پکا رہی ہے۔‘‘ کسان لیڈر راکیش ٹکیت کا کہنا ہے کہ کسانوں کے مطالبات حکومت کو پتہ ہیں، اور جب تک زرعی قوانین کو لے کر کسانوں کے مطالبات نہیں مانے جاتے، کسان کھیتوں کی طرف نہیں لوٹیں گے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حکومت کو فیصلہ لینا ہے کہ کسان تحریک کب ختم ہوگی، حکومت سبھی مطالبات مان لے تو کسان اپنے گاؤں لوٹ جائیں گے۔ اگر حکومت نے مانگیں نہیں مانیں تو پھر کسان کھیت بھی دیکھیں گے اور تحریک بھی جاری رکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
غور طلب ہے کہ کسان لیڈروں نے ملک بھر میں 24 مارچ تک کسان مہاپنچایتیں کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ مختلف ریاستوں میں پنچایتیں ہو رہی ہیں اور کسان لیڈر راکیش ٹکیت لگاتار ان مہاپنچایتوں میں شریک بھی ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ کسانوں نے غصے میں اپنی فصلیں برباد کر لی ہیں جس کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے کسانوں سے اپیل کی ہے کہ فصلوں کو برباد نہ کیا جائے اور حکومت کو بھی چاہے کہ وہ کسانوں کے مسائل کو سمجھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined