مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے شباب پر ہے۔ ہریانہ، پنجاب اور مغربی اتر پردیش کے کسان دہلی کی سرحدوں پر جمے ہوئے ہیں۔ ہفتہ کے روز مظاہرین کسانوں کی تعداد میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملا۔ اپنی تحریک میں شدت پیدا کرنے کے لیے آج کسان تنظیموں نے ’ٹول ٹیکس فری‘ کرنے اور شاہراہوں کو بلاک کرنے کا بھی اعلان کیا ہوا ہے اور پنجاب-ہریانہ ٹول پلازہ پر کسانوں کا قبضہ بھی ہو چکا ہے۔ وہاں سبھی گاڑیاں بغیر ٹول ٹیکس دیئے گزر رہی ہیں۔
Published: undefined
اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر راکیش ٹکیت نے ان خبروں پر اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کسان تحریک میں کچھ ’اینٹی نیشنل‘ افراد بھی شامل ہو رہے ہیں۔ اس تعلق سے راکیش ٹکیت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر ایسا ہے تو سنٹرل ویجلنس کو انھیں پکڑنا چاہیے۔ اگر کسی متنازعہ تنظیم کے لوگ ہمارے درمیان گھوم رہے ہیں تو انھیں پکڑ کر سلاخوں کے پیچھے ڈالنا چاہیے۔ ہمیں تو یہاں ایسا کوئی آدمی نہیں ملا ہے، لیکن اگر کوئی ملتا ہے تو ہم اسے اپنی تحریک سے دور کر دیں گے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ ہریانہ کے کسان ٹریکٹروں میں بیٹھ کر دہلی کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ سڑک پر ٹریکٹروں کی طویل قطار دکھائی دے رہی ہے۔ ان ٹریکٹروں میں کسان بھی سوار ہیں اور کھانے پینے کی چیزیں بھی لادی گئی ہیں۔ قافلہ کی شکل میں یہ ٹریکٹرس دہلی کی طرف بڑھ چکے ہیں۔ یہ سبھی دہلی کے سندھو بارڈر پر تحریک کر رہے کسانوں کو حمایت دینے کے لیے نکلے ہیں۔ اس درمیان ہریانہ میں مظاہرین کسانوں نے ٹول پلازہ بند کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے، جس کے پیش نظر سبھی پانچ ٹول پلازوں پر 3500 پولس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @revanth_anumula