کرشنگری: تمل ناڈو کے کرشنگری ضلع کاویری پٹنم میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں متعدد سیاسی و سماجی تنظیموں و جماعتوں کی جانب سے ایک احتجاجی مظاہرے اور عوامی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس اجلاس میں تمل ناڈو کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین ڈاکٹر جے اسلم باشاہ بحیثیت مہمان خصوصی شریک رہے اور مظاہرین سے خطاب کیا۔
جاری کردی ایک پریس بیان کے مطابق ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت کسی بھی طرح سے ملک پر کالے قانون سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کو نافذ کرنے کوشش کر رہی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون صرف مسلمانوں کیلئے نقصاندہ نہیں ہے بلکہ یہ ملک کے تمام ہندوستانیوں کے خلاف ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’این آر سی 20 کروڑ اقلیتی مسلمانوں، 3 کروڑ عیسائی اور 83 کروڑ ہندو برادران کے خلاف ہے۔ آج ، حکومت اور میڈیا عوام کے سامنے یہ جھوٹا پروپگینڈاکررہی ہے کہ سی اے اے جیسے قوانین کے خلاف صرف مسلمان احتجاج کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ملک کے تمام طبقات ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب متحد ہوکر اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں اور سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اسلم باشاہ نے کہا کہ ’’عوامی مظاہروں کی شدت سے بی جے پی حکومت بوکھلائی ہوئی ہے۔ حکومت آئے دن پاکستان کا نام لے رہی ہے اور شاہین باغ کے احتجاج کو بھی پاکستان سے منسوب کر رہی ہے۔ بی جے پی نے ملک میں ہندو مسلم اور دیگر برادریوں کے درمیان تفریق پید ا کرنے کوشش کی اور انہیں مذہب کے نام پر تقسیم کرنے کی کوشش کی جس کا عوام نے متحد ہوکر منہ توڑ جواب دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’ہمارے ملک کی شان ہی یہی ہے کہ یہاں صدیوں سے تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر رہتے آئے ہیں اور مستقبل میں بھی مل کر رہنا چاہتے ہیں۔ ہمارے اس بھائی چارے کو کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی ہے۔‘‘
ڈاکٹر اسلم باشاہ نے اپنی تقریر کے دوران معروف اداکار رجنی کانت کی جانب سے سی اے اے، این آر سی، این پی آر کی حمایت میں بات کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رجنی کانت کو اس معاملے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے، وہ بلا وجہ عوام کو گمراہ نہ کریں اور بہتر ہے کہ خاموشی اختیار کریں ورنہ انہیں عوام کے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
ڈاکٹر جے اسلم باشاہ نے عوام سے اپیل کیا کہ وہ اس قانون کے خلاف جو بھی تنظیمیں اور سیاسی پارٹیاں احتجاج اور مظاہرے کرتی ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ شریک رہیں اور یہ سمجھ کر نہ بیٹھ جائیں کہ ہمارے لئے کوئی اور احتجاج کر رہا ہے۔ یہ ہر ایک فرد کی لڑائی ہے اور ہر فرد کو اس لڑائی میں شریک ہونا ضروری ہے اور ان قوانین کی مخالفت کو مسلسل جاری رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز