نئی دہلی: مرکزی کابینہ کی توسیع سے قبل جن وزراء سے استعفیٰ طلب کیا گیا تھا ان میں سے ایک اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر راجیو پرتاپ روڑی بھی ہیں اور ان کے ایک بیان نے مرکزی حکومت کے طریقہ کار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ آج ایک الیکٹرانک میڈیا سے بات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’میں روزگار کیسے پیدا کر سکتا ہوں؟ مجھے بتایا گیا تھا کہ کام کرنے کے لائق وَرک فورس تیار کروں۔ مجھے جو بتایا گیا تھا اس میں ملازمت دلوانے کی بات نہیں کہی گئی تھی۔‘‘ روڑی نے کہا کہ میں نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی۔ میرے جانشیں کو بھی کچھ ظاہری تبدیلی لانے میں کچھ وقت لگے گا۔
راجیو پرتاپ روڑی کے بیان سے ان کی اندرونی کیفیت ظاہر ہوتی ہے کہ کس طرح ان کو بغیر اعتماد میں لیے ہوئے نریندر مودی نے استعفیٰ طلب کیا ۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ مودی حکومت جو ہمیشہ روزگار دلانے کی بات کرتی رہی ہے، یہ بھی صرف ’جملہ‘ ہی ہے۔ اگر وہ میٹنگوں میں اپنے وزیرکو روزگار پیدا کرنے کی ہدایت ہی نہیں دیں گے تو وزیر بیچارا کیا کر سکتا ہے ۔ راجیو پرتاپ روڑی نے اپنی تین سال کی کارکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب میں 2014 میں وزیر بنایا گیا تب مجھے افسران چاہیے تھے، روڈ میپ اور ڈھانچہ تیار کرنا تھا... اب یہ سب موجود ہے... پورے ملک میں اب کئی مراکز ہیں جو نوجوانوں کو وزیر اعظم مودی کے ویژن کے مطابق ہی ٹریننگ دے رہے ہیں۔‘‘
راجیو پرتاپ روڑی نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر میرے باس کو لگتا ہے کہ میں فیل ہو گیا ہوں تو میں اپنے باس سے سرٹیفکیٹ نہیں لے سکتا۔ باس ہمیشہ درست ہوتا ہے۔ لیکن ہاں، میں اتنے کم وقت میں عوام اور اپنے باس کو اپنے کام کے بارے میں بتانے میں ناکام رہا۔‘‘ یقینا راجیو پرتاپ روڑی ہی نہیں مستعفی سبھی چھ وزراء حکومت کے ذریعہ استعفیٰ طلب کیے جانے سے ناراض تھے، یہ الگ بات ہے کہ سبھی نے اسے ’پارٹی کا فیصلہ‘ قرار دے کر میڈیا میں کچھ کہنے سے پرہیز کیا۔ لیکن راجیو پرتاپ کا درد ان کے بیان سے صاف جھلک رہا ہے۔
Published: 05 Sep 2017, 5:06 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Sep 2017, 5:06 PM IST