نئی دہلی: سپریم کورٹ نے راجستھان ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے متعلق ریاستی اسمبلی اسپیکر کی اپیل جمعرات کو ٹھکرا دی۔ حالانکہ عدالت نے یہ واضح کر دیا کہ کانگریس لیڈر سچن پائلت اور ان کے خیمے کے 18 ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کے معاملے میں ہائی کورٹ کا کوئی بھی فیصلہ سپریم کورٹ کے آخری فیصلے پر منحصر کرے گا۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
جسٹس ارون کمار مشرا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کرشن موراری کی بنچ نے اسمبلی اسپیکر سی پی جوشی کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپِل سبل اور پائلٹ خیمے کی جانب سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے اور مکل روہتگی کی دلیلیں سننے کے بعد کہا کہ وہ اس معاملے میں پیر کو تفصیلی سماعت کرے گی۔ اس دوران ہائی کورت کے منگل کے حکم پر روک نہیں لگے گی۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں سماعت کرے گا کہ کیا ہائی کورٹ ایوان کے اسپیکر کے نوٹس کے خلاف دائر عرضی پر سماعت کرسکتا ہے یا نہیں؟ بنچ اسپیکر کے اختیارات بنام عدالت کے دائرہ اختیار جیسے اہم سوال پر غور کرے گی۔ حالانکہ عدالت نے یہ بھی واضح کردیا کہ ہائی کورٹ کا 24 جولائی کا کوئی بھی فیصلہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے آخری فیصلے پر منحصر کرے گا۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
اسمبلی اسپیکر نے راجستھان ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں اس نے جمعہ تک سچن پائلت اور ان کے خیمے کے 18 اراکین کے خلاف کارروائی پر روک لگا دی ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ اسمبلی اسپیکر کو سچن پائلٹ پر کارروائی کرنے سے نہیں روک سکتا۔ عدالت کا کل کا حکم عدلیہ اور مقننہ کے درمیان تنازعہ پیدا کرتا ہے۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
سماعت کی شروعات میں سبل نے اسمبلی اسپیکر کا موقف رکتھے ہوئے 1992 کے کیہوٹو ہولوہان معاملے میں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے مطابق ارکان اسمبلی کی نااہلی کے مسئلے پر اسپیکر کا فیصلہ آنے سے پہلے عدالت دخل نہیں دے سکتی۔ نااہل ٹھہرانے کا عمل پورا ہونے سے پہلے عدالت میں دائر کوئی بھی عرضی سماعت کے قابل نہیں ہے۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
کپل سبل نے سپریم کورٹ کے ایک دیگر مسئلے میں حال ہی میں کیے گئے فیصلے کا بھی حوالہ دیا، جس میں اسپیکر سے ایک مناسب وقت کے اندر فیصلہ کرنے کی اپیل کی گئی تھی، نہ کہ انہیں کوئی حکم دیا گیا تھا اور نہ ہی انہیں طے تاریخ پر نااہلی کا عمل پورا کرنے یا روکنے کے لئے کہا گیا تھا۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
اس پر جسٹس مشرا نے سبل سے پوچھا،’’اس معاملے میں ارکان اسمبلی کو کس بنیاد پر نااہل ٹھہرائے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے؟ سابق وزیر قانون نے کہا کہ یہ ارکان اسمبلی پارٹی کی میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ وہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے انٹرویو دیا ہے کہ وہ فلور ٹیسٹ چاہتے ہیں۔ وہ ہریانہ کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی ایک الگ پارٹی بنانے کی سازش میں لگے ہوئے ہیں اور ریاست کی موجودہ حکومت کو گرانا چاہتے ہیں۔‘‘ جسٹس مشرا نے ایک بار پھر سبل سے پوچھا، ’’پارٹی کے اندر جمہوریت پر آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا پارٹی کی میٹنگ میں حصہ لینے کے لئے وہپ جاری کیا جاسکتا ہے؟
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Jul 2020, 3:35 PM IST