راجستھان کے اودے پور شہر میں دسویں درجہ کے دو طالب علموں کی آپسی لڑائی نے تشدد کی شکل اختیار کر لی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایک طالب علم نے کسی بات پر دوسرے طالب علم کو چاقو مار دیا جس سے وہ سنگین طور پر زخمی ہو گیا۔ حملہ آور طالب علم موقع سے فرار ہو گیا اور زخمی طالب علم کو اسکول میں موجود دیگر طلبا اور اساتذہ کی مدد سے اسپتا پہنچایا گیا۔ زخمی طالب کی کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے اور اس حادثہ کے بعد شہر میں کئی مقامات پر آتشزدگی کے واقعات پیش آ چکے ہیں۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’نوبھارت ٹائمز‘ کی ایک رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ زخمی طالب علم ہندو ہے جس کا علاج ضلع اسپتال کے آئی سی یو میں ہو رہا ہے۔ حملہ آور طالب علم کے اقلیتی طبقہ سے ہونے کی خبر سامنے آ رہی ہے جس کی وجہ سے ہندو تنظیمیں فعال ہو گئی ہیں۔ ہندو تنظیموں کے کارکنان شہر کے مدھوبن علاقے میں جمع ہوئے اور زبردست احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا۔ کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ ہندوتوا بریگیڈ کے لوگوں نے قصوروار طالب علم کے گھر پر بلڈوزر چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
ایڈیشنل پولیس سپرنٹنڈنٹ امیش اوجھا کا کہنا ہے کہ زخمی طالب علم کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور پولیس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ اس حادثہ نے علاقے میں ماحول کشیدہ کر دیا ہے۔ ناراض بھیڑ نے ایک گیرج میں کھڑی تین چار گاڑیوں میں آگ لگا دی ہے اور پتھراؤ بھی کیا ہے۔ اودے پور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ یوگیش گویل کا کہنا ہے کہ نظامِ قانون برقرار رکھنے کے لیے علاقے میں اضافی پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ حالات بے قابو نہ ہوں، اس لیے علاقے میں دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ واقعہ شہر کے سورجپول تھانہ حلقہ کا ہے۔ یہاں بھٹیانی چوہٹا واقع سرکاری اسکول کے دسویں کے دو طلبا میں کسی بات کو لے کر تنازعہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد ایک طالب علم نے دوسرے کو چاقو مار کر زخمی کر دیا۔ حادثہ کے فوراً بعد ہی ماحول میں کشیدگی پیدا ہو گئی۔ شہر میں لوگوں نے بازار بند کروا دیے اور جگہ جگہ ٹایر جلا کر مظاہرہ کیا گیا۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تشدد والے حالات کو دیکھ کر ’وال سٹی‘ کے سبھی بازار بند کر دیے گئے ہیں۔ پولیس فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم طالب علم اور اس کے والد کو حراست میں لے کر پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined