راجستھان میں الور کے رام گڑھ میں ایک بار پھر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی ہے، اس بار گئوکشی نہیں بلکہ ’لو جہاد‘ کے نام پر رام گڑھ پولس تھانہ علاقے کے جُگراور کی روندھ میں ہنگامہ ہوا ہے۔ جُگراور روندھ میں دو فرقوں کے لڑکا-لڑکی اپنی مرضی سے ایک ساتھ گاؤں سے چلے گئے تھے، بتایا جا رہا ہے کہ اسی معاملے کو لے کر ہندو مہاسبھا نے ہفتہ کے روز ایک پنچایت بلائی تھی۔
خبروں کے مطابق پنچایت میں اشتعال انگیز تقریریں کی گئیں جس کے سبب پنچایت میں جمع بھیڑ بھڑک گئی اور انہوں نے اطراف میں ہنگامہ آرائی شروع کردی، جس کے سبب دوسرے فرقہ کے لوگ بھی مشتعل ہو گئے اور ایک دوسرے پر پتھر بازی کرنے لگے، اور پھر پنچایت میں شامل لوگوں نے الور-بھرت پور ہائی وے پر جام لگا دیا۔
اس دوران فسادیوں نے ایک موٹر سائیکل کو آگ کے حوالے کر دیا، یہاں سے گزر رہی روڈویز بس سمیت کئی گاڑيوں کو مظاہرین نے روک لیا اور جم کر توڑ پھوڑ کی۔ مظاہرہ کر رہے لوگ بس میں آگ لگانے جا رہے تھے، لیکن پولس نے مستعدی دکھاتے ہوئے ایسا کرنے نہیں دیا۔ پولس نے حالات بگڑتے دیکھ کئی تھانوں سے اضافی فورس کو موقع پر بلا لیا، اس دوران پولس نے ہنگامہ کر رہے لوگوں پر لاٹھی چارج کی اور موقع سے انہیں فرار ہونے پر مجبور کردیا۔
رام گڑھ تھانہ انچارج چوتھ مل جاکھڑ نے بتایا کہ لڑکی کے اہل خانہ نے اراولی وہار تھانے میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی، اسی سلسلے میں 3 دن پہلے بھی گاؤں میں ایک میٹنگ ہوئی تھی۔
Published: undefined
خبروں کے مطابق ہندو مہاسبھا پنچایت میں انتظامیہ کو بلا رہا تھا، لیکن انتظامیہ کا کوئی افسر ہندو مہاسبھا کی میٹنگ میں نہیں پہنچا، جس سے پنچایت میں موجود لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ خبروں کے مطابق اس معاملے کو بھڑکانے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے اور لو جہاد کے نام پر لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ الور کا رام گڑھ پچھلے کچھ عرصے سے گئو اسمنگلنگ اور موب لینچگ کے واقعات کو لے کر سرخیوں میں رہا ہے، پہلو خان اور اکبر خان (ركبر خان) کو الور کی اسی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined