راجستھان پولس نے گزشتہ روز عدالت میں عرضی دے کر مطالبہ کیا ہے کہ الور میں ہجومی تشدد کے دوران قتل کر دیئے گئے نوح، میوات کے رہائشی کسان پہلو خان کے بیٹوں کے خلاف دائر مقدمہ میں کچھ پہلؤں کی دوبارہ سے جانچ کرنے کی اسے اجازت فراہم کی جائے۔ واضح رہے کہ یکم اپریل 2017 کو پہلو خان، ان کے بیٹوں اور دیگر لوگوں پر مویشی لے جاتے وقت گئو رکشکوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملہ میں پہلوخان شدید طور پر زخمی ہوگئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاکر انہوں نے دم توڑ دیا تھا۔ اس واردات کو لے کر ملک بھر سے سخت رد عمل کا اظہار کیا گیا تھا۔
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST
گزشتہ مہینے میڈیا میں خبر شائع ہوئی تھی کہ راجستھان پولس نے مئی کے مہینے میں پہلو خان کے بیٹوں ارشاد اور عارف کے علاوہ مویشی لے جا رہے ٹرک کے مبینہ مالک خان محمد کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ بہروڑ کے ایڈیشنل چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں داخل اس چارج شیٹ میں گئوکشی اور مویشی اسمنگلنگ سے متعلق دفعات میں مقدمہ تیار کیا گیا تھا۔ پولس کے مطابق پہلو خان بھی ایک ملزم تھا لیکن زندہ نہ ہونے کی وجہ سے چاج شیٹ میں اس کا شامل نہیں کیا گیا۔
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST
گزشتہ روز 8 جولائی کو الور کے ایس پی پارس دیشمکھ نے میڈیا سے کہا، ’’پہلوخان کے اہل خانہ نے ایک درخواست پیش دی ہے۔ جس کا معائنہ کرنے کے بعد ہم نے ہفتہ کے روز عدالت میں عرضی داخل کی ہے۔ ہم نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ آگے کی جانچ کے لئے فائل واپس کر دی جائے، اس پر حتمی فیصلہ عدالت ہی کو لینا ہے۔‘‘ افسر نے مزید کہا، ’’خاندان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مویشیوں کو الور ضلع کے ٹپوکڑا لے جا رہے تھے۔ وہیں ٹرک مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ واقعہ سے قبل ہی اس نے اپنا ٹرک فروخت کر دیا تھا۔ ہم ان نکات کی دوبارہ سے جانچ کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST
واضح رہے کہ راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا تھا کہ حکومت اس معاملہ کی جانچ کرے گی کہ کہیں اس کیس میں نتائج پہلے سے طے کرنے کے بعد تفتیش تو نہیں کی گئی۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق اگر کسی طرح کی بے ضابطگی پائی جاتی ہے تو مقدمہ کو از سرنو کھولا جائے گا۔
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST
وہیں بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے راجستھان کی کانگریس حکومت کے اس قدم کو سیاست پر مبنی قرار دیا ہے۔ بی جے پی رہنما کا کہنا ہے کہ اقلیتی ووٹ حاصل کرنے کے لئے راجستھان حکومت نے ایسا کیا ہے۔
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 Jul 2019, 2:10 PM IST