الور کے پہلو خان موب لنچنگ معاملہ میں سبھی ملزمین کے بری ہونے کے بعد دوبارہ اس معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے جانچ رپورٹ تیار کر لی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پیر کی شام کو ایس آئی ٹی کی ٹیم افسران کو پولس ہیڈکوارٹر میں جانچ رپورٹ سونپے گی۔ خبروں کے مطابق جانچ میں کئی حیران کرنے والی باتیں سامنے آئی ہیں۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
’امر اجالا‘ ویب سائٹ پر شائع رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی کی ٹیم نے یہ مانا ہے کہ جس موبائل سے بھیڑ کے تشدد کا ویڈیو بنایا گیا تھا، اسے پولس نے ثبوت کے طور پر ضبط تو کیا تھا، لیکن اسے سرکاری وکیل نے ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش نہیں کیا۔ رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ میں اعتراف کیا ہے کہ پہلو خان کی پٹائی کے دو ویڈیو سامنے آئے تھے۔ ان میں سے ایک ویڈیو سب سے زیادہ وائرل ہوا تھا۔ ضبط کیا گیا موبائل ایس آئی ٹی کے مال خانہ سے برآمد کیا گیا تھا۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ میں یہ بھی پایا کہ جانچ افسران نے ویڈیو کی تصویریں بنا کر چارج شیٹ میں بطور ثبوت لگائیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان تصویروں کے بارے میں ایف ایس ایل سے سرٹیفکیٹ شامل ہی نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ یکم اپریل کو شام تقریباً 7 بجے پہلو خان سے مار پیٹ ہوئی تھی۔ اس کے بعد انھیں 7.50 بجے اسپتال لے جایا گیا تھا۔ پولس نے 11.50 بجے پہلو خان کا بیان درج کیا تھا۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
رپورٹ کے مطابق پہلو خان نے اپنے بیان میں کچھ لوگوں کے نام بتائے تھے۔ ان کے بیان کی بنیاد پر پولس نے 3 گھنٹے بعد کیس درج کیا تھا۔ عدالت میں اے ایم اور پی ایم کو لے کر غلط فہمی ہوئی تھی۔ اے پی پی معاملے کو صاف نہیں کر پائے تھے۔ جانچ افسر نے درج بیان کے مطابق نامزد ملزمین کو لے کر کیا جانچ کی، اسے لے کر عدالت میں ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔ اتنا ہی نہیں، ایف آئی آر میں نامزد ملزمین کی جگہ پر دوسرے لوگوں کو ملزم بنایا گیا۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
واضح رہے کہ ہریانہ کے نوح باشندہ پہلو خان اپنے بیٹوں کے ساتھ یکم اپریل 2017 کو جے پور سے گائے اور دیگر مویشی خرید کر اپنے گھر لے جا رہے تھے۔ اس دوران این ایچ-8 پر الور کے بہروڈ میں کچھ لوگوں نے پہلو خان کی گاڑی کو روک لیا اور گئو اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے ان کی پٹائی کر دی۔ حملے میں زخمی پہلو خان کو اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا۔ علاج کے دوران 4 اپریل کو ان کی موت ہو گئی تھی۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
اس معاملے کے سبھی ملزمین کو ثبوت نہیں ہونے کی وجہ سے اے ڈی جے عدالت نے ابھی کچھ دن پہلے ہی بری کر دیا تھا۔ اس کے بعد جانچ پر سوال کھڑے کیے گئے تھے۔ اس معاملے میں راجستھان کی گہلوت حکومت نے دوبارہ جانچ کے حکم دیئے تھے۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Sep 2019, 4:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز